قربانی کے جانور کی اوجھڑی
مسئلہ(۸۷):قربانی کے جانور کی اوجھڑی کھانا درست ہے، کیوں کہ اوجھڑی جانور کے اُن سات اعضاء میں داخل نہیں ، جن کا کھانا جائز نہیں ہے۔(۱)
خنزیرکے دودھ سے پروردہ جانورکی قربانی
مسئلہ(۸۸): اگر کسی جانور کے بچے کی پرورش سور کے دودھ سے ہوئی ہو تووہ بچہ حلال ہے، اس کی قربانی درست ہے، لیکن قربانی کرنے سے پہلے چند روز تک یعنی کم سے کم دس دن دوسرا چارہ دینا چاہیے ۔ (۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : وأما بیان ما یحرم أکلہ من أجزاء الحیوان المأکول ، فالذي یحرم أکلہ منہ سبعۃ : الدم المسفوح والذکر والأنثیان والقبل والغدۃ والمثانۃ والمرارۃ ، لقولہ تعالی : {ویحلّ لہم الطیبٰت ویحرّم علیہم الخبائث} ۔ وہذہ الأشیاء السبعۃ مما تستخبثہ الطباع السلیمۃ فکانت محرمۃ ، وما روي عن مجاہد أنہ قال : کرہ رسول اللہ ﷺ من الشاۃ : الذکر والأنثیین والقبل والغدۃ والمرارۃ والمثانۃ والدم ، فالمراد منہ کراہۃ التحریم ۔
(۶/۲۷۲ ، کتاب الذبائح والصیود ، فصل فیما یحرم أکلہ من أجزاء الحیوان)
ما في ’’ رد المحتار‘‘ : قال الشامي : ما یحرم أکلہ من أجزاء الحیوان المأکول سبعۃ : الدم المسفوح والذکر والأنثیان والقبل والغدۃ والمثانۃ والمرارۃ ۔ (۹/۴۵۱ ، قبیل کتاب الأضحیۃ)
(فتاوی رحیمیہ :۱۰/۸۱،المسائل المہمۃ:۵/۱۳۱)
(۲) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : یحل أکل جذع تغذی بلبن خنزیر لأن لحمہ لا یتغیر وما تغدی بہ یصیر مستہلکا لا یبقی لہ أثر ۔ (۸/۳۳۵)=