دیہات میں صبح صادق کے بعد قربانی
مسئلہ(۶۱): گاؤں اور دیہات میں ۱۰؍ ذی الحجہ کو صبح صادق کے فوراً بعد سے قربانی کی اجازت ہے، حتی کہ اگر دیہات کے بعض لوگ شہر میں عید کی نماز پڑھنے جائیں، اور گھر والے اُن کی واپسی سے قبل قربانی کردیں، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔(۱)
بحالت جنابت ذبح
مسئلہ(۶۲): بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ بحالت جنابت قربانی کے جانور کو ذبح کرنا صحیح نہیں ہے، جب کہ صحیح بات یہ ہے کہ قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کیلئے پاک ہونا شرط نہیں ہے، بحالت جنابت ذبح کرنے سے بھی قربانی درست ہوجائے گی، البتہ پاکی حالت میں ذبح کرنا اولیٰ وبہتر ہے۔(۲)
------------------------------
والحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ولو أن رجلا في أہل السواد دخل المصر لصلاۃ الأضحی وأمر أہلہ أن یضحوا عنہ جاز أن یذبحوا عنہ بعد طلوع الفجر ۔ (۵/۲۹۶، کتاب الأضحیۃ - وفیہ تسعۃ أبواب ، الباب الرابع فیما یتعلق بالمکان والزمان ، الفتاوی التاتارخانیۃ :۱۷/۴۲۲ ، کتاب الأضحیۃ ، الفصل الرابع ، مکتبہ زکریا ، الفتاوی الولوالجیۃ :۳/۷۹، کتاب الصید والذبائح والأضحیۃ ، الفصل الرابع في وقت الأضحیۃ ومکانہا إلی آخرہ ، مکتبہ دار الایمان سہارنفور)
(کتاب المسائل:۲/۲۹۸، مسائل قربانی، المسائل المہمۃ:جلد ۹، غیر مطبوعہ)
(۲) ما فی ’’ الدر المنتقی في شرح الملتقی ‘‘ : وتحل ذبیحۃ مسلم ولو امرأۃ حائضاً أو نفساء أو جنبیاً ۔ (۴/۱۵۴، کتاب الذبائح)
ما فی ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : شروط الذابح ، وہی أن یکون ممیزاً عاقلاً مسلماً أو =