گابھن جانور کی قربانی
مسئلہ(۴۷): اگر قربانی کے ارادہ سے جانور خریدا ، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ گابھن ہے، تو اس صورت میں اگر جانور خریدنے والا صاحب نصاب ہے، تو وہ اس جانور کے بجائے دوسرا جانور خرید کر قربانی کرسکتا ہے، اورگابھن جانور خود بھی پالنے کے لیے رکھ سکتا ہے، اور اگر فروخت کرنا چاہے تو فروخت بھی کرسکتا ہے۔اور اگر جانور خریدنے والا خود نصاب کا مالک نہیں تھا تو اس پر اسی جانور کی قربانی لازم ہوگی۔ (۱)
سود ی قرض کی رقم سے خریدے ہوئے جانور کی قربانی
مسئلہ(۴۸): سودی قرض کی رقم سے خریدے ہوئے جانور کی قربانی کرنا جائز ہے،کیوں کہ اس صورت میں بھی قرض لینے والا شخص قرض کی رقم کا مالک بن جاتا ہے،یہ الگ بات ہے کہ سودپر قرض لینا اور دینا دونوں حرام ہیں،مگر اس سے قربانی کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔(۲)
------------------------------
(۱) (کفایت المفتی: ۸/۱۸۹، مع تغییر ، کتاب الأضحیۃوالذبیحۃ، دار الاشاعت، بحوالہ قربانی کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا:ص/: ۱۴۳)
الحجۃ علی ما قلنا :
(۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {الذین یأکلون الربوا لا یقومون إلا کما یقوم الذي یتخبطہ الشیطٰن من المس ، ذلک بأنہم قالوا إنما البیع مثل الربوا ، وأحل اللہ البیع وحرم الربوا} ۔ (البقرۃ : ۲۷۸)=