عقیقہ کرنے والے کے ساتھ شرکت
مسئلہ(۱۲۸): بڑے جانور میں عقیقہ کی نیت سے متعدد افراد شریک ہوسکتے ہیں، بشرطیکہ تمام شرکاء کی نیت قربانی یا عقیقہ کی ہو(۱)، اسی طرح بڑے جانور میں بعض شرکاء قربانی کی نیت سے اور بعض عقیقہ کی نیت سے شریک ہوسکتے ہیں(۲)، نیز عقیقہ کی نیت سے قربانی کے بڑے جانور میں حصہ لینے سے کسی کی قربانی باطل نہیں ہوگی۔(۳)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ تبیین الحقائق ‘‘ : إن أراد بعضھم العقیقۃ عن ولد ولد لہ من قبل لأن ذلک جہۃ التقرب إلی اللہ تبارک وتعالی بالشکر علی ما أنعم علیہ من الولد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ إذا أراد أحدھم الولیمۃ وھي ضیافۃ التزوج وینبغي أن یجوز لأنہا إنما تقام شکر اللہ تعالی علی نعمۃ النکاح ۔ (۶/۴۸۵ ، بدائع الصنائع :۴/۲۰۹، شرط جواز إقامۃ الواجب)
ما في ’’ المحیط البرہاني ‘‘ : والبقر والبعیر کل واحد منہما یجزي عن سبعۃ إذا کانوا یریدون بہا وجہ اللہ اتفقت جہات القربۃ أو اختلفت ۔ (۶/۴۸۵ ، الفصل الثامن)
(۲) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ولو أرادوا القربۃ الأضحیۃ أو غیرہا من القرب أجزاہم سواء کانت القربۃ واجبۃ أو تطوعًا أو وجب علی البعض دون البعض ۔ وکذلک إن أراد بعضہم العقیقۃ عن ولد ۔ الخ ۔ (۵/۳۰۴)
(۳) حوالہ بالا ۔