وکیل بن کر قربانی کرنے والے احتیاط برتیں!
مسئلہ(۸): آج کل مختلف اداروں، تحریکوں، تنظیموں اور انجمنوں کی طرف سے اَخباروں، چوراہوں اور ماہناموں وغیرہ میں قربانی کے حصوں اور اس کی کھالوں کی اپیل کے اشتہارات بکثرت نظر سے گزر رہے ہیں، کہ ہمارے یہاں قربانی کا ایک حصہ اتنے روپئے میں ہے، ہمیں قربانی کی کھالیں دے کر ممنون ومشکور فرمائیں! وغیرہ۔ …جاننا چاہیے کہ قربانی ایک واجبِ شرعی ہے(۱)، اس کے کرنے کی بڑی فضیلت(۲)، اور نہ کرنے پر وعید وارد ہوئی ہے(۳)، فقہائے کرام نے اس واجب کی ادائیگی صحیح ہونے کے لیے بہت سے مسائل بیان فرمائے ہیں، جن پر مشتمل ، مستقل کتابیں دستیاب ہیں، اور ان کی کھالوں کی قیمت کے بابت بھی شرعی مصرف غربا وفقرا کو ذکر کیا ہے(۴)، ان مسائل کو جاننا اور اس کے مطابق عمل کرنا جس طرح ہر قربانی کرنے والے پر ضروری ہے، اسی طرح اُن افراد اور اداروں کے ذمے داران کے لیے بھی ضروری ہے، جو وکیل بن کر دوسروں کی طرف سے قربانی کرتے (انجام دیتے) ہیں، کہیں ایسا نہ ہوکہ مسائل سے واقفیت نہ ہونے کی بنا پر، یا واقفیت کے باوجود غلط طریقے اپنانے کی وجہ سے لوگوں کی قربانیاں صحیح نہ ہوں، اور آخرت میں ان وکیل افراد وغیرہ کی پکڑ ہو، اور وہ ’’نیکی برباد گناہ لازم‘‘ کا مصداق بن جائیں، لہٰذا اِس سلسلے میں بہت ڈرنے کی ضرورت ہے۔
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :=