قربانی سے پہلے نہ کھانا
مسئلہ(۳۳): بروز عید قرباں بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جب تک قربانی نہ ہوروزے سے رہے ، یعنی نہ کچھ کھائے او رنہ پئے ، شریعتِ اسلامیہ میں اس قول کی کوئی اصل وحقیقت نہیں ہے، البتہ جو شخص قربانی کرے اس کے لیے یہ مستحب ہے کہ عید الاضحی کی نماز سے فارغ ہونے تک کچھ نہ کھائے ، تاکہ اس دن اس کا اولِ طعام اس کی قربانی کا گوشت ہو۔(۱)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ اعلاء السنن ‘‘ : وروي أنہ ﷺ کان لا یخرج یوم الفطر حتی یطعم وکان لا یأکل یوم النحر شیئا حتی یرجع فیأکل من أضحیتہ ۔ (۱۷/۲۵۰، کتاب الأضاحي)
ما في ’’ حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح ‘‘ : وأحکام الأضحی کالفطر لکنہ في الأضحی یؤخر الأکل عن الصلاۃ استحبابا فإن قدمہ لا یکرہ في المختار، وفیہ رمز إلی أن ہذا الإمساک لیس بصوم ولذا لم یشترط لہ النیۃ وإلی أنہ مندوب في حق المصریین فقط ۔
(ص/۵۳۶، مجمع الأنہر في شرح ملتقی الأبحر:۱/۲۵۸)
ما في ’’ تبیین الحقائق ‘‘ : قال رحمہ اللہ : (لکن ہنا یؤخر الأکل عنہا) لما روي أنہ علیہ الصلاۃ والسلام کان لا یطعم في یوم الأضحی حتی یرجع فیأکل من أضحیتہ، وقیل ہذا في حق من یضحي لیأکل من أضحیتہ أولا أما في حق غیرہ فلا ، ثم قیل الأکل قبل الصلاۃ مکروہ، والمختار أنہ لیس بمکروھ ولکن یستحب أن لا یأکل ۔ (۱/۵۴۳)
(المسائل المہمۃ:۲/۱۵۶)