مالدار صاحبِ نصاب بیوی پر قربانی
مسئلہ(۱۶): اگر بیوی مالدار صاحب نصاب ہے، یا اس کی ملکیت میں ضرورت سے زائد اتنی چیز یں ہیں، کہ ان کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہے، تو اس پر قربانی واجب ہے، اور اس پر لازم ہے کہ اپنی طرف سے ایک حصہ قربانی کرے، رہا شوہر! تو اس پر بیوی کی طرف سے قربانی کرنا ضروری نہیں ، لیکن اگر وہ بیوی کی اجازت سے اس کے لیے بھی ایک حصہ قربانی کرے گا، تو بیوی کی طرف سے قربانی ادا ہوجائے گی ۔(۱)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما فی ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : وشرائطہا الإسلام والإقامۃ والیسار الذی یتعلق بہ وجوب صدقۃ الفطر لا الذکور فتجب علی الأنثیٰ ۔ الدر المختار ۔ وفي الشامي : قولہ : (الیسار) بأن ملک مأتي درہم أو عرضا یساویہا غیر مسکنۃ ۔۔۔۔۔۔ یحتاجہ إلی أن یذبح الأضحیۃ ۔ (۹/۳۷۹ ، کتاب الأضحیۃ)
ما فی ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : (وأما شرائط الوجوب) منہا الیسار ، وہو ما یتعلق بہ وجوب صدقۃ الفطر ۔ (۵/۲۹۲، کتاب الأضحیۃ ، الباب الأول)
ما فی ’’ مجمع الأنہر ‘‘ : وشرائطہا الإسلام والیسار الذی یتعلق بہ صدقۃ الفطر فتجب علی الأنثیٰ ۔ (۴/۱۶۶، کتاب الأضحیۃ ، البحر الرائق : ۸/۳۱۷)
ما فی ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ولیس علی الرجل أن یضحی عن أولادہ الکبار وامرأتہ إلا بإذنہ ۔ (۵/۲۹۳، کتاب الأضحیۃ ، الباب الأول) (المسائل المہمۃ:۴/۱۷۲)