وکیل بن کر قربانی
مسئلہ(۳۸): اگر کوئی شخص وکیل بن کر لوگوں کی قربانی کرنے کی ذمہ داری لیتا ہے تو ہر شخص کا حساب الگ رکھنا ضروری ہوگا ، اگر کسی کی رقم بچ جائے تو بقیہ رقم واپس کرنا لازم ہوگا، لیکن اگر موکل بچی ہوئی رقم کوکسی اور مصرف میں خرچ کرنیکی اجازت دے تواس کا خرچ کرنا جائز ہوگا۔(۱)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
=(۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {إنما الصدقٰت للفقراء والمسٰکین والعٰملین علیہا والمؤلفۃ قلوبہم وفي الرقاب والغارمین وفي سبیل اللہ وابن السبیل} ۔ (التوبۃ :۶۰)
ما في ’’ أحکام القرآن للجصاص ‘‘ : فإن الصدقۃ تقتضي تملیکا وقال : إذ شرط الصدقۃ وقوع الملک للمتصدق علیہ ۔ ( ۳/۱۶۱)
ما في ’’ نتائج الأفکار تکملۃ فتح القدیر ‘‘ : وقال ابن ھمام: الصدقۃ کالھبۃ لا تصح إلا بالقبض ۔ (۹/۵۷)
ما في ’’ المغني والشرح الکبیر ‘‘ : وروي عن ابن عمر رضي اللہ عنہ أنہ یبیع الجلد ویتصدق بثمنہ ۔ (۱۱/۱۱۲)
ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : ولا یعطی أجر الجزار منھا لأنہ کبیع لأن کلا منھما معاوضۃ لأنہ إنما یعطی الجزار بمقابلۃ جزرہ ۔ (۹/۳۹۸) (فتاوی محمودیہ:۱۷/ ۴۵۸،المسائل المہمۃ:۲/۱۶۱)
(۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : { إن اللہ یأمرکم أن تودوا الأمانات إلی أھلھا} ۔
(النساء :۵۸)
ما في ’’ حاشیۃ ابن التمجید مع حاشیۃ القونوي علی تفسیر البیضاوي‘‘ : أمر المؤمنین في ھذہ الآیۃ بأداء الأمانات في جمیع الأمور سواء کانت تلک الأمور في باب المذاھب والدیانات أو من باب الدنیا والمعاملات ۔ (۷/۲۰۲)=