بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
افتتاحیہ
الحمد للہ رب العالمین ، والعاقبۃ للمتقین ، والصلوۃ والسلام علی سید المرسلین ، وعلی آلہ وصحبہ أجمعین إلی یوم الدین ، أما بعد !
قال اللہ تبارک وتعالی : {ولکل أمۃ جعلنا منسکا لیذکروا اسم اللہ علی ما رزقہم من بہیمۃ الأنعام ، فکلوا منہا وأطعموا البائس الفقیر} ۔ وقال تعالی : {لن ینال اللہ لحومہا ولا دمائہا ولکن ینالہ التقوی منکم} ۔ وقال : {خلق الموت والحیاۃ لیبلوکم أیکم أحسن عملا} ۔
قال الفضیل ابن عیاض فی قولہ تعالی : {لیبلوکم أیکم أحسن عملا} قال : أخلصہ وأصوبہ ، قالوا : یا أبا علی ما أخلصہ وأصوبہ ؟ قال : إن العمل إذا کان خالصا ولم یکن صوابا لم یُقبل ، وإن کان صوابا ولم یکن خالصا لم یُقبل ، حتی یکون خالصا وصوابا ، والخالص أن یکون للہ ، والصواب أن یکون علی السنۃ۔
محترم قارئین!
زیر نظر کتاب قربانی کی فضیلت وحقیقت، اس کی وجہ تسمیہ،نقلاً وعقلاً اس کا ثبوت، اور اس سے متعلق چند اہم مسائل پر مشتمل ہے، جو رئیس جامعہ حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی دامت برکاتہم کے ایماء ، اور ناظم تعلیمات مولانا محمد حذیفہ صاحب کی تحریک وتحریض پر ترتیب دی گئی،کیوں کہ یہ حقیقت ہے کہ کوئی بھی عمل اللہ کے نزدیک اسی وقت قابل قبول ہوتا ہے جب وہ خالص وصواب ہو، یعنی محض اللہ کیلئے اور