چرم قربانی کی خرید وفروخت میں شرط
مسئلہ(۴۰): اہلِ مدارس قربانی کے دنوں میں چرم قربانی جمع کرتے ہیں، پھر انہیں فروخت کرکے ان کی قیمت مستحق طلبہ پر خرچ کرتے ہیں، بعض ذمہ دارانِ مدرسہ جب چرم کے بیوپاری سے معاملہ کرتے ہیں، تو یہ شرط لگاتے ہیں کہ آج دس تاریخ کو جس قیمت پر آپ ہمارے چرم خرید رہے ہیں، گیارہ اور بارہ تاریخ کو بھی اُسی قیمت پر خریدوگے، اس طرح قید لگانا درست نہیں، جس دن بازار میں جو بھاؤ ہو، اسی بھاؤ پر خرید وفروخت ہونا چاہیے۔(۱)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما فی ’’ التنویر وشرحہ مع الشامیۃ ‘‘ : ولا بیع بشرط لا یقتضیہ العقد ولا یلائمہ وفیہ نفع لأحدہما أو فیہ نفع لمبیع ہو من أہل الاستحقاق ولم یجر العرف بہ ولم یرد الشرع بجوازہ ۔ (۷/۲۸۱، ۲۸۲، باب البیع الفاسد ، مطلب في الشرط الفاسد إذا ذُکر بعد العقد أو قبلہ)
ما في ’’ مجمع الأنہر ‘‘ : ولو کان البیع بشرط لا یقتضیہ العقد وفیہ نفع لأحد المتعاقدین أو لمبیع یستحق فہو فاسد ۔
(۳/۹۰، کتاب البیوع ، باب البیع الفاسد ، الہدایۃ :۳/۴۳، باب البیع الفاسد)
(فتاویٰ محمودیہ :۱۶/۸۸، ط؛ کراچی، ۲۴/۹۶، ط؛ میرٹھ، فتاویٰ دار العلوم دیوبند، رقم الفتویٰ: ۲۷۵۹۴)
( المسائل المہمۃ:۷/۱۷۲، مسئلہ:۱۳۴)