ایامِ قربانی میں فساد ہوجائے
مسئلہ(۲۴): اگر کسی علاقے میں ایامِ قربانی میں فساد ہوجائے جس کی بنا پر نمازِ عید اداکرنا ممکن نہ ہو توایسی صورت میں طلوع فجر کے بعد ہی سے قربانی کرسکتے ہیں۔ (۱)
ایامِ قربانی میں قربانی نہ کرسکا
مسئلہ(۲۵): کسی شخص پر قربانی واجب تھی، لیکن قربانی کے تین دن گذر گئے، اور اس نے قربانی نہیں کی، تو ایک بکری یا بھیڑ کی قیمت خیرات کردے، اور اگر قربانی کا جانور خرید لیا، اور کسی وجہ سے قربانی نہ کرسکا، تو زندہ جانور صدقہ کردے، اور اس کا گوشت خود نہ کھائے، کیوں کہ اب واجب، قربانی سے تصدق کی طرف منتقل ہوچکا ہے(۲) ،البتہ قربانی کے دنوں میں جانور کی قیمت صدقہ کردینے سے واجب قربانی ادا نہیں ہوگی اوروہ آدمی گنہگار ہوگا، کیوںکہ قربانی ایک مستقل عبادت ہے۔(۳)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : وفي البزازیۃ : بلدۃ فیھا فتنۃ فلم یصلوا وضحوا بعد طلوع الفجر جاز لأن البلدۃ صارت في ھذا الحکم کالسواد ۔ وفی ’’ التاتارخانیۃ ‘‘ : وعلیہ الفتوی ۔ (۹/۳۸۷ ، الفتاوی البزازیۃ علی ھامش الہندیۃ :۶/۲۸۸)
ما في ’’ المحیط البرہاني ‘‘ : وفي الواقعات : لو أن بلدۃ وقعت فیھا فتن ولم یبق فیھا وال یصلي بھم صلاۃ العید فضحوا بعد طلوع الفجر جاز لأن البلدۃ في ھذا الحکم =