وکیل نے قربانی کی رقم نہیں پہنچایا
مسئلہ(۷): اگر کوئی شخص اپنی قربانی کی رقم کسی شخص کو یہ کہہ کر دے کہ میری یہ رقم فلاں شخص یا فلاں ادارے کے ذمے دار کو دیدو، اور وہ شخص قربانی کی یہ رقم فلاں شخص یا ادارے کے ذمے دار کو دینا بھول گیا، یہاں تک کہ قربانی کے ایام گزر گئے، اور پھر اسے یاد آیا، تواب اس پر واجب ہے کہ یہ رقم اس کے اصل مالک کو واپس لوٹادے، اس لیے کہ ایام قربانی گزر جانے کے بعد یہ رقم مذکورہ شخص یا ادارے کے ذمے دار کو دینا جائز نہیں ہے، خواہ یہ رقم واجب قربانی کے واسطے تھی، یا نفل کے لیے، کیوں کہ یہ شخص وکیل ہے، اور جس غرض سے اسے وکیل بنایا گیا تھا، اب وہ فوت ہوگئی، اس لیے توکیل بھی ختم ہوگئی(۱)، اور اس پر اس رقم کا لوٹانا واجب ہوا، اس لیے کہ یہ رقم اس کے پاس امانت ہے، اور امین پر ردّ ِامانت لازم ہوتی ہے۔(۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ التنویر مع الدر والرد ‘‘ : وینعزل الوکیل بلا عزل بنہایۃ الشيء المؤکل فیہ ۔۔۔۔ وینعزل بعجز مؤکلہ ۔ (۸/۲۸۰، ۲۸۲، کتاب الوکالۃ ، باب عزل الوکیل)
ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : تبطل الوکالۃ بتلف ما تعلقت بہ ، فلو تلفت العین التي وکل في التصرف فیہا بالبیع أو بغیرہ بطلت الوکالۃ ۔۔۔ فالتصرف في المحل لا یتصور بعد ہلاکہ والوکالۃ بالتصرف في ما لا یحتمل التصرف محال فبطل ۔
(۱۵/۱۴، وکالۃ ، انتہاء الوکالۃ ، الثاني عشر تلف ما تعلقت الوکالۃ بہ)
(۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ان اللّٰہ یأمرکم ان تؤدّوا الامٰنٰت الیٓ اہلہا} ۔ (النساء :۵۸)
ما في ’’ التفسیر المظہري ‘‘ : لکن الآیۃ بعموم لفظہا یفید وجوب أداء کل أمانۃ إلی أہلہا ۔ عن أنس قال : قلما خطبنا رسول اللہ ﷺ إلا قال : ’’ لا إیمان لمن لا أمانۃ لہ ، ولا دین لمن لا عہد=