اگر نماز عید نہیں پڑھی گئی
مسئلہ(۲۸): اگر کسی شہر میں دس ذی الحجہ کو نماز عید کسی وجہ سے نہیں پڑھی گئی، تو اس روز زوال کے بعد جانور ذبح کرنا جائز ہوگا ۔ (۱)
نماز عید پڑھے بغیر قربانی
مسئلہ(۲۹): بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ اگر قربانی کرنے والے نے عید کی نماز نہیں پڑھی اور مسجد یا عید گاہ میں نماز عید ہوچکی ہے، تو اس صورت میں عید کی نماز پڑھے بغیر قربانی کرنا جائز نہیں ہوگا،جب کہ نماز عید پڑھے بغیر قربانی کرنا درست ہے، بشرطیکہ مسجد یا عیدگاہ میں نماز عید ہوچکی ہو ، کیوں کہ خود قربانی کرنے والے کا عید کی نماز سے فارغ ہونا شرط نہیں ہے، بلکہ مسجد یا عیدگاہ میں عید کی نماز ہوجانا کافی ہے۔(۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما فی ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : إذا ترک الصلوٰۃ یوم النحر بعذر أو بغیر عذر لا تجوز الأضحیۃ ، حتی تزول الشمس ۔ (۵/۲۹۵، الباب الثالث فی وقت الأضحیۃ)
ما فی ’’ البحر الرائق ‘‘ : ولو لم یصل الإمام صلوٰۃ العید فی الیوم الأول ، أخر وا الأضحیۃ إلی الزوال ثم ذبحوا ، ولا تجزئہم التضحیۃ إذا لم یصل الإمام إلا بعد الزوال ۔ (۸/۳۲۲، کتاب الأضحیۃ)
ما فی ’’ تبیین الحقائق ‘‘ : ولو لم یصل الإمام العید فی الیوم الأول ، أخروا التضحیۃ إلی الزوال ثم ذبحوا، ولاتجزئہم التضحیۃ ما لم یصل الإمام العید فی الیوم الأول إلا بعد الزوال، فحینئذ یجوز لخروج وقتہا ۔ (۶/۴۷۷، کتاب الأضحیۃ)
ما فی ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : وأول وقتہا بعد الصلوٰۃ إن ذبح فی مصر ۔۔۔۔۔۔۔ وبعد=