ایک سال سے کم عمر والے بکرے کی قربانی
مسئلہ(۱۸): بکرا یا بکری کی قربانی درست ہونے کے لیے اُن کا سال بھر کا ہونا ضروری ہے، اگر سال بھر سے ایک دن بھی کم ہوگا، تو ان کی قربانی درست نہیں ہوگی، اِس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ جو بکرا -۱۱؍ ذی الحجہ کو پیدا ہوا تو آئندہ سال ۱۲؍ ذی الحجہ کو اس کی قربانی درست ہے، کیوں کہ سال بھر کی شرط پائی گئی، اور جو بکرا-۱۳؍ ذی الحجہ کو پیدا ہوا، تو آئندہ سال اس کی قربانی درست نہیں ہوگی، کیوں کہ وہ ایک سال کا نہیں ہے۔ (۱)
نابالغ اولاد کی طرف سے قربانی
مسئلہ(۱۹): امیر باپ پر نابالغ اولاد کی طرف سے قربانی کرنا واجب نہیں، مستحب ہے،اگر قربانی کرے گا تو ثواب ملے گا، نہیں کرے گا تو گناہ نہیں ہوگا۔(۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : وحول من الشاۃ ۔ قال الشامي رحمہ اللہ تعالی : قال في البدائع : وتقدیر ہذہ الأسنان لما ذکر یمنع النقصان ولا یمنع الزیادۃ ، فلو ضحی بسن أقل لا یجوز وبأکبر یجوز وہو أفضل ۔ (۹/۴۶۶، کتاب الأضحیۃ ، الفتاوی الہندیۃ :۵/۲۹۶، کتاب الأضحیۃ ، الباب الخامس ، بدائع الصنائع :۶/۳۰۱، کتاب التضحیۃ) (فتاویٰ دار العلوم دیوبند:۱۵/۵۴۳، المسائل المہمۃ:۷/۱۶۷، مسئلہ:۱۲۸)
(۲) ما في ’’مجمع الأنہر ‘‘ : قولہ : لا عن طفلہ أي أولادہ الصغار في ظاہر الروایۃ=