قربانی کے لیے بڑا جانور ضروری نہیں
مسئلہ(۶): اگر کسی شخص کی ملکیت میں ضرورت سے زائد اتنامال ہے، جس سے اُس پر قربانی واجب ہوجاتی ہے، لیکن اُس کے پاس نقد رقم نہیں ہے، تو اُس پر واجب ہے کہ قرض لے کر قربانی کرے، جیسا کہ اپنی دوسری ضروریات کے لیے قرض لیتا ہے، البتہ سودی قرض لینے سے اجتناب کرے، نیز یہ بات بھی سمجھ لینا چاہیے کہ واجب قربانی کے اپنے ذمہ سے ساقط ہونے کے لیے پورا ایک بڑا جانور خریدنا ضروری نہیں ہے، بلکہ اس میں سے ایک حصہ لے لینے سے بھی یہ واجب ادا ہوجاتا ہے۔(۱)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ سنن الدار قطني ‘‘ : عن عائشۃ قالت : قلت : یا رسول اللہ ! أستدین وأضحي ؟ قال : ’’ نعم ، فإنہ دینٌ مقضي ‘‘ ۔ (۴/۱۸۸، کتاب الأشربۃ وغیرہا ، باب الصید والذبائح الخ ، الرقم :۴۷۱۰ ، دار الایمان ، نصب الرایۃ للزیلعي :۴/۴۹۹، کتاب الأضحیۃ)
ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : لہ مال کثیر غائب في ید مضاربہ أو شریکہ ومعہ مہ الحجرین أو متاع البیت ما یضحي بہ تلزم ۔ (۹/۴۵۳ ، کتاب الأضحیۃ ، الفتاوی الہندیۃ :۵/۳۰۷ ، کتاب الأضحیۃ ، الباب التاسع في المتفرقات) (کتاب الفتاویٰ: ۴/۱۳۳،المسائل المہمۃ:۸/۱۷۳)