جانور کی قیمت ادھار رکھ کر قربانی
مسئلہ(۲۱): بعض لوگ قیمت ادھار رکھ کر جانور لیتے ہیں، اور اس کی قربانی کرتے ہیں، ان کا اس طرح سے قربانی کرنا جائز ودرست ہے، کیوں کہ قیمت ادھار رکھ کر جانور لینے سے ملکیت ثابت ہوجاتی ہے۔(۱)
سود خور کے ساتھ قربانی میں شرکت
مسئلہ(۲۲): جان بوجھ کر سودخور کے ساتھ قربانی میں شرکت نہیں کرنی چاہیے، کیوںکہ حرام رقم سے شرکت کرنے کی صورت میں کسی کی بھی قربانی درست نہیں ہوگی، ہاں اگر ایسا آدمی کسی سے حلال رقم لے کر قربانی میں حصہ لے تو اس کو اجتماعی قربانی میں شامل کرنا جائز ہوگا۔(۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : ویجوز البیع بثمن حال ومؤجل إذا کان الأجل معلومًا ۔ (۳/۲۱)
ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : (وصح بثمن حال) وہو الأصل (ومؤجل إلی معلوم) لئلا یفضي إلی النزاع۔ (۷/۵۲)
ما في ’’ فتح القدیر لإبن الہمام ‘‘ : یجوز البیع بثمن حال ومؤجل لإطلاق قولہ تعالی : {أحل اللہ البیع} وما بثمن مؤجل بیع ۔ وفي صحیح البخاري عن عائشۃ اشتری رسول اللہ ﷺ طعامًا من یہودي إلی أجل ورہنہ درعًا لہ من حدید ۔ (۶/۲۴۲)
(احسن الفتاوی:۷/۵۱۳، المسائل المہمۃ:۶/۱۵۸، ایڈیشن ثانی)
(۲) ما في ’’ ردالمحتار ‘‘ : وإن کان شریک الستۃ نصرانیا أو مرید اللحم لم یجز عن واحد، وکذا إذا کان عبدا أو مدبرا یرید الأضحیۃ لأن نیتہ باطلۃ لأنہ لیس من أہل ہذہ =