مسائلِ تکبیراتِ تشریق:
۹؍ ذی الحجہ کی فجر سے لے کر ۱۳؍ ذی الحجہ کی عصر تک(۲۳؍ نمازوں تک) مقیم، مسافر، مرد، عورت، شہری ، دیہاتی، (منفرد ہو یا باجماعت نماز ادا کرنے والا) پر ایک مرتبہ سلام کے فوراً بعد - اللہ اکبر اللہ اکبر- لا الہ الا اللہ واللہ اکبر- اللہ اکبر وللہ الحمد- درمیانی بلند آواز سے کہنا ہر فرض نماز کے بعد واجب ہے، البتہ عورت آہستہ آواز میں کہے۔
(احکام قربانی عقل ونقل کی روشنی میں :ص/۲۰، فضائل عشرۂ ذی الحجہ:ص/۲۵)
اگر امام تکبیر کہنا بھول جائے تو مقتدی حضرات فوراً کہیں، امام کا انتظار نہ کریں۔ مقتدیوں کی تکبیرات سن کر امام کو بھی یاد آجائے گا۔
اگر ایامِ تشریق میں نماز قضاہوجائے اور انہی دنوں میں قضا کرلے تو تکبیر کہے، ورنہ نہیں۔
تکبیر تشریق نماز کے فوراً بعد کہے، اگر سلام پھیر کر بات کرلی ، یا مسجد سے نکل گیا، یا زور سے ہنس پڑا ، یا وضو توڑدیا، تو تکبیرتشریق ساقط ہوجائے گی۔
مسبوق شخص (جس کی ایک یا زائد رکعات چھوٹ جائیںتو وہ) سلام کے بعد تکبیر کہہ لے۔ (مستفاد از فضائل عشرۂ ذی الحجہ:ص/۲۶)