خنثیٰ مشکل جانورکی قربانی
مسئلہ(۸۹): خنثیٰ مشکل بکرے کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے، کیوںکہ اس کا گوشت اچھی طرح پکتا نہیں، لیکن اگر کسی نے اتفاقاً اس کی قربانی کرلی اور اس کا گوشت اچھی طرح پک گیا تو قربانی صحیح ہوگی، کیوںکہ عدمِ جواز کی علت گوشت کا اچھی طرح نہ پکنا تھا، اب جب پک گیا تو یہ ظاہر ہوا کہ عدمِ جواز کی علت نہیں پائی گئی، اور یہ اصول بھی ہے کہ ارتفاعِ علت ارتفاعِ حکم کو مستلزم ہے۔(۱)
------------------------------
=ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : وکرہ لحمہما أي لحم الجلالۃ والرمکۃ وتحبس الجلالۃ حتی یذہب نتن لحمہا وقدر بثلاثۃ أیام لدجاجۃ وأربعۃ لشاۃ وعشرۃ لإبل وبقر علی الأظہر ۔(۹/۴۱۴)
ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : لا یحل الانتفاع بہا من العمل وغیرہ إلا أن تحبس أیاما وتعلف فحینئذ تحل وقیل إنما لا یکرہ لأنہ لا ینتن کما لا ینتن الإبل والحکم متعلق بالنتن، ولھذا قال أصحابنا في جدی ارتضع بلبن خنزیر حتی کبر أنہ لا یکرہ أکلہ لأن لحمہ لا یتغیر ولا ینتن ۔
(۴/۱۵۴)(المسائل المہمۃ:۲/۱۵۵)
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : لا تجوز التضحیۃ بالشاۃ الخنثی لأن لحمہا لا ینضج ۔
(۵/۲۹۹)
ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : قال العلامۃ ابن عابدین الشامي رحمہ اللہ : و بہذا التعلیل اندفع ما أوردہ ابن وہبان من أنہا لا تخلوا إما أن تکون ذکرا أو أنثی وعلی کل تجوز ۔ (۹/۳۹۴)
ما في ’’ موسوعۃ مصطلحات أصول الفقہ عند المسلمین ‘‘ : ’’ متی لم تکن العلۃ لم یکن الحکم‘‘۔ ’’انتفاء العلۃ لانتفاء الحکم ‘‘ ۔ (۱/۹۵۸،۹۷۶، باب العلۃ)
(فتاوی محمودیہ:۱۷/۳۷۴ ، جامع الفتاوی:۴/۴۰۵،المسائل المہمۃ:۲/۱۵۷)