چھری لے کر بسم اللہ پڑھا اور جانور کھڑا ہوگیا
مسئلہ(۷۴): اگر جانور کو ذبح کرنے کے لیے زمین پر لٹادیا گیا، اور ذبح کرنے والے نے چھری لے کر ’’ بسم اللہ ، اللہ اکبر‘‘ بھی پڑھ لیا، اور اچانک جانور چھوٹ کر کھڑا ہوگیا، پھر جانور کودوبارہ پکڑ کر لٹایاگیا، تواب ذبح کرنے والے کے لیے دوبارہ ’’ بسم اللہ ، اللہ اکبر‘‘ کہنا ضروری ہے، کیوں کہ پہلے تسمیہ یعنی ’’ بسم اللہ‘‘ کا اعتبار ختم ہوگیا۔(۱)
------------------------------
=أخری فذبحہا بتلک التسمیۃ لم یجزہ ذلک ، ولم تؤکل لعدم التسمیۃ علی الذبیحۃ عند الذبح ۔ (۶/۲۴۶ ، کتاب الذبائح والصیود ، فصل في شرط حل الأکل في الحیوان المأکول ، أما وقت التسمیۃ)
ما فی ’’ المبسوط للسرخسی ‘‘ : وہنا الشرط التسمیۃ علی الذبح دون السکین ، وفعل الذبح یختلف باختلاف المذبوح لا باختلاف السکین فوزان ہذا من ذلک أن لو ترک تلک الشاۃ وذبح أخری بتلک التسمیۃ ۔ (۱۲/۶ ، کتاب الذبائح)
ما فی ’’ تبیین الحقائق ‘‘ : حتی لو أضجع شاۃ وسمی ثم ترکہا وذبح غیرہا بالسکین الذي کان معہ ولم یسم علیہا لا یحلّ ۔ (۶/۴۵۳، کتاب الذبائح ، البحر الرائق :۸/۳۰۷، کتاب الذبائح) ( المسائل المہمۃ:۷/۱۷۱، مسئلہ:۱۳۳)
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما فی ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ولو سمی ثم انفلتت وقامت من مضجعہا ثم أعادہا إلی مضجعہا فقد انقطعت التسمیۃ ۔ کذا في البدائع ۔ (۵/۲۸۹، کتاب الذبائح ، قبیل الباب الثانی في بیان ما یؤکل الخ ، بدائع الصنائع : ۶/۲۴۷ ، فصل في شرط حل الأکل في الحیوان المأکول ، أما وقت التسمیۃ) ( المسائل المہمۃ:۷/۱۷۰، مسئلہ:۱۳۲)