عقیقہ کے گوشت کی تقسیم
مسئلہ(۱۳۱): عقیقہ کے گوشت کو تین برابر حصوں میں تقسیم کرکے، ایک حصہ فقراء ومساکین کو ، دوسرا عزیز رشتہ داروں کو، اور تیسرا حصہ اپنے گھر میں استعمال کرلیا جائے، اور اگر کوئی شخص سارا گوشت گھر میں بنا کر عزیز رشتہ داروں کی دعوت کرے، تو یہ بھی جائز اور درست ہے۔(۱)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ اعلاء السنن ‘‘ : وسبیلہا في الأکل والہدیۃ والصدقۃ سبیل الأضحیۃ ۔ اہـ۔ (۱۷/۱۴۰، تحت رقم الحدیث :۵۵۱۴ ، باب أفضلیۃ ذبح الشاۃ في العقیقۃ)
ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : قال في البدائع : والأفضل أن یتصدق بالثلث ، ویتخذ الثلث ضیافۃ لأقربائہ وأصدقائہ ، ویدّخر الثلث ، ویستحب أن یأکل منہا ۔ (۹/۴۷۴ ، کتاب الأضحیۃ ، ط ۔ دار الکتب العلمیۃ بیروت ، ۶/۳۲۸ ، ط ۔ دار الفکر بیروت ، بدائع الصنائع : ۶/۳۲۹ ، التضحیۃ ، ط ۔ دار الکتب العلمیۃ بیروت ، ۵/۸۰ ، ط ؛ دار الکتاب العربي بیروت)
(فتاوی بنوریہ ، رقم الفتوی :۸۳۵۸،المسائل المہمۃ:۵/۱۳۳)