قربانی کرنے والے کے لیے مستحب
مسئلہ(۴۱): جس آدمی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو اس کے لیے مستحب ہے کہ ماہِ ذی الحجہ کے آغاز سے جب تک قربانی کا جانور ذبح نہ کرے، اپنے بال وناخن صاف نہ کرے، لیکن یہ عمل مستحب ہے اور مستحب کا حکم یہ ہے کہ کرنے والا مستحقِ ثواب اور نہ کرنے کی صورت میںکوئی گناہ لازم نہیں آتا اور نہ قربانی کی صحت میں کوئی خلل واقع ہوتا ہے ۔(۱)
قربانی کا گوشت غیرمسلم کو دینا
مسئلہ(۴۲): قربانی کا گوشت غیرمسلم کو بھی دینا جائز ہے بشرطیکہ معاوضہ کے طور پر نہ ہو، البتہ غریب مسلمانوں کو دینے کا ثواب زیادہ ہے کیوں کہ یہ مستحب ہے، اس لیے قربانی کا گوشت مسلمانوں کو دینے کی کوشش کرنی چاہئے۔(۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ الصحیح لمسلم ‘‘ : قولہ علیہ السلام :’’ إذا رأیتم ہلال ذي الحجۃ وأراد أحدکم أن یضحي فلیمسک عن شعرہ وأظفارہ ‘‘ ۔ (۲/۱۶۰،کتاب الأضحیۃ)
ما في ’’ اعلاء السنن ‘‘ : والنہي محمول عندنا خلاف الأولی ۔ (۱۷/۲۰۸)
ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : المستحب لمرید التضحیۃ إذا دخل علیہ عشر ذي الحجۃ لا یحلق شعرہ ولا یقلم أظفارہ حتی یضحي بل یکرہ لہ ذلک ۔
(۴/۲۷۳۵ ، الموسوعۃ الفقہیۃ :۵/ ۹۵، فتاوی محمودیہ:۱۷/۴۸۶)
ما في ’’ موسوعۃ مصطلحات الفقہ عند المسلمین ‘‘ : المندوب ما یتعلق بفعلہ ولا یتعلق العقاب بترکہ ۔ (۲/۱۵۷۳) (المسائل المہمۃ:۲/۱۶۸)=