مقروض شخص پر قربانی
مسئلہ(۴): اگر کسی آدمی کے اوپر قرض ہو، لیکن اس کے پاس کچھ مال بھی ہو، تو اگر یہ مال اتنا ہو کہ قرض ادا کرنے کے بعد بھی اس کے پاس بنیادی ضرورت سے زائد ، نصاب کے بقدر یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر مال بچ رہتا ہے، تو ایسے شخص پر قربانی واجب ہوگی، او راگر قرض ادا کرنے کے بعد نصاب سے کم مال بچے، تو اس پر قربانی واجب نہیں ہوگی۔(۱)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ولو کان علیہ دین بحیث لو صرف فیہ نقص لا تجب ۔
(۵/۲۹۲، کتاب الأضحیۃ ، الباب الأول الخ)
ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : ولو کان علیہ دین بحیث لو صرف إلیہ بعض نصابہ لا ینقص نصابہ لا تجب ، لأن الدین یمنع وجوب الزکاۃ ، فلأن یمنع وجوب الأضحیۃ أولی ، لأن الزکاۃ فرض والأضحیۃ واجبۃ والفرض فوق الواجب ۔(۴/۱۹۶، کتاب الأضحیۃ ، فصل في شرائط الأضحیۃ)
ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : (تجب علی حر مسلم موسر مقیم علی نفسہ الخ) وفي الخانیۃ : الموسر في ظاہر الروایۃ من لہ مائتا درہم أو عشرون دینار أو ما بلغ ذلک سوی سکنہ ومتاعہ ومرکبہ وخادمہ الذي في حاجتہ ۔ (۸/۳۱۹ ، کتاب الأضحیۃ)
(آپ کے مسائل اور ان کا حل :۵/۴۲۵، تخریج شدہ ، مسائل قربانی:ص/۶۴، مولانا محمد عبد المعبود ، مکتبہ القاسم اکیڈمی ، نوشہرہ پاکستان، کتاب الفتاویٰ: ۴/۱۳۳،المسائل المہمۃ:۸/۱۷۱)