بچہ کے کان میں اذان واقامت کہنے کی حکمت
مسئلہ(۱۱۹): مستحب ہے کہ بچہ کی پیدائش کے بعد اُس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کے الفاظ کہے جائیں(۱)، بچہ کے کان میں اذان واقامت کے کلمات کہنے کا حکم کئی حکمتوں پر مبنی ہے، مثلاً:
کلماتِ اذان سے شیطان دفع ہوتا ہے، تو گویا بچہ کو شیطان کے اثر سے بچانا مقصود ہے۔(۲)
کلماتِ اذان واقامت توحید خالص اور ایمانیات کے اقرار کے ساتھ ساتھ اسلام کے سب سے اہم رکن نماز کی دعوت پر مشتمل ہے(۳)، اسی بنا پر عالَمِ عنصری میں آنے کے بعد بچہ کے پردۂ سماعت سے اِن کلمات کاگذارنا در اصل اُس کے دل کی گہرائیوں میں ایمان وعمل کے جذبات جاگُزیں کرنے میں بہت مؤثر ہے۔
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ سنن أبي داود ‘‘ : حدثني عاصم بن عبید اللہ عن عبید اللہ بن رافع عن أبیہ قال : ’’رأیت رسول اللّٰہ ﷺ أذّن في أذُن الحسن بن علي حین ولدتہ فاطمۃ بالصلاۃ ‘‘ ۔
(ص/۶۹۶ ، الرقم :۵۱۰۵ ، قدیمي ، جامع الترمذي :۱/۲۷۸، الرقم :۱۵۱۴، قدیمي)
ما في ’’ جامع الترمذي ‘‘ : حدثنا محمد بن بشار ثنا یحي بن سعید وعبد الرحمن بن مہدي قالا ثنا سفیان عن عاصم بن عبید اللہ عن عبید اللہ بن أبي رافع عن أبیہ قال : ’’ رأیت رسول اللہ ﷺ أذن في أذن الحسن بن علي حین ولدتہ فاطمۃ بالصلوۃ ‘‘ ۔ ہذا حدیث صحیح ، والعمل علیہ ۔ (۱/۲۷۸، أبواب الأضاحي ، باب الأذان في أذن المولود ، قدیمي ، عون المعبود:ص/ ۲۱۷۹، الرقم :۵۱۰۵، کتاب الأدب ، باب في المولود یؤذن في أذنہ [باب في الصبي یولد فیؤذن في أذنہ] ، ط: بیت الأفکار الدولیۃ ، تحفۃ المودود بأحکام المولود : ص/۲۹ ،۳۰ ، الباب الرابع=