تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانا
مسئلہ(۸۰): تین دین سے زیادہ قربانی کے جانور کا گوشت اپنے پاس رکھنا اور اس کے بعد اسے کھاتے رہنا جائز اور درست ہے، ایک خاص مصلحت کی وجہ سے نبی ٔ کریم ﷺنے صرف ایک سال کے لیے تین دن سے زائد قربانی کا گوشت رکھنے سے منع فرمایا تھا، وہ مصلحت یہ تھی کہ مدینہ منورہ میں بقرعید کے موقع پر ایک مرتبہ باہر سے بہت مسلمان آگئے، جو غربت وافلاس کے شکار تھے، اور کھانے پینے کی ان کو تنگی تھی،اس لیے آپ ﷺنے اعلان فرمایا : ’’ لا یأکل أحدکم من لحم أضحیتہ فوق ثلاثۃ أیام ‘‘ کوئی آدمی تین دن کے بعد قربانی کا گوشت نہ کھائے(۱)، پھر جب آئندہ سال حضرات صحابہ کرام نے اس پر عمل کیا تو آپ ﷺنے اعلان فرمایا : ’’ فکلوا ما بدا لکم وأطعموا وادّخروا ‘‘ جب تک چاہو کھائو، کھلاؤ اور جمع کرکے رکھو، اور گذشتہ سال منع کرنے کی وجہ بھی بتلادی: ’’ کنت نہیتکم عن لحوم الأضاحي فوق ثلاث لیتسع ذوو الطول علی من لا طول لہ ‘‘کہ سالِ گذشتہ میں نے تم کو تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے سے اس لیے منع کیا تھاتاکہ وسعت والے ان لوگوں پر وسعت کریں جن کو قربانی کی وسعت نہیں ہے۔(۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ جامع الترمذي ‘‘ : عن ابن عمر أن النبي ﷺ قال : ’’ لا یأکل أحدکم من لحم أضحیتہ فوق ثلاثۃ أیام ‘‘ ۔ (۱/۲۷۷، أبواب الأضاحي ، باب في کراہیۃ أکل الأضحیۃ فوق=