قربانی کا گوشت اہل وعیال کے لیے
مسئلہ(۷۸): قربانی کے گوشت کا ایک تہائی حصہ غرباء ومساکین کو صدقہ کرنا مستحب ہے(۱)، لیکن اگر کوئی شخص عیال دار اور قبیلہ دار ہے، تواس کے لیے بہتر یہی ہے کہ تمام گوشت اپنے اہل وعیال کے لیے رہنے دے۔(۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : الأفضل أن یتصدق بالثلث ۔
(۶/۳۲۹ ، کتاب التضحیۃ ، فصل فیما یستحب قبل الأضحیۃ الخ ، الفتاوی الہندیۃ : ۵/۳۰۰ ، الباب الخامس ، رد المحتار : ۹/۴۷۴ ، کتاب الأضحیۃ)
(۲) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : التصدق بہا أفضل إلا أن یکون الرجل ذا عیال وغیر موسع الحال ، فإن الأفضل لہ حینئذ أن یدعہ لعیالہ ویوسع بہ علیہم ، لأن حاجتہ وحاجۃ عیالہ مقدمۃ علی حاجۃ غیرہ ، قال النبي ﷺ : ’’ ابدأ بنفسک ثم بغیرک ‘‘ ۔
(۶/۳۳۱ ، ۳۳۲ ، کتاب التضحیۃ)
ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : (وندب ترکہ) أي ترک التصدق (لذي عیال غیر موسع الحال) ۔ (۹/۴۷۴ ، کتاب الأضحیۃ ، الفتاوی الہندیۃ : ۵/۳۰۰)
(المسائل المہمۃ:۶/۱۶۴، مسئلہ:۱۱۸)