چوری کردہ جانور کی قربانی
مسئلہ (۵۱): کسی شخص نے کوئی جانور چوری کرکے اس کی قربانی کردی تو قربانی جائز نہ ہوگی ، کیوں کہ وہ اس جانورکا مالک نہیں اور نہ ہی اصلِ مالک کی طرف سے جائز ہوگی ، کیوں کہ اس کی طرف سے اس کی اجازت نہیں ہے، البتہ ذبیحہ حلال ہے ، لیکن مالک کی اجازت حاصل کیے بغیر اس گوشت کا استعمال جائز نہیں۔(۱)
ذبح کرنے کے بعد زندہ بچہ نکلا
مسئلہ (۵۲): اگرقربانی کا جانور ذبح کرنے کے بعد پیٹ سے زندہ بچہ نکل آئے تو اس کو ذبح کردیا جائے، اور اگر مردہ نکلے تو اس کو استعما ل میں لانا جائز نہیں ہے ۔(۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’رد المحتار‘‘ : قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی : قال في البدائع : غصب شاۃ فضحی بہا عن نفسہ لا تجزئہ لعدم الملک ولا عن صاحبہا لعدم الإذن ۔
(۹/۴۰۱، الاختیار لتعلیل المختار: ۲/۴۷۱ ، حاشیۃ الشلبي علی تبیین الحقائق :۶/۴۸۸)
(احسن الفتاوی : ۷/۵۰۵،المسائل المہمۃ:۲/۱۷۳)
الحجۃ علی ما قلنا :
(۲) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : فإن خرج من بطنہا حیا فالعامۃ أنہ یفعل بہ ما یفعل بالأم فإن لم یذبحہ حتی مضت أیام النحر یتصدق بہ حیا فإن ضاع أو ذبحہ أو أکلہ یتصدق بقیمتہ ۔
(۵/۳۰۱ ، بدائع الصنائع :۵/۸۷، رد المحتار :۹/۳۹۱) (المسائل المہمۃ:۲/۱۷۴)