قربانی ایک عبادت ہے، کوئی ہڑبونگ نہیں!
مسئلہ(۱۱۵): اسلام نے جہاں عید الاضحی کے تین دنوں میں قربانی کی عبادت کو باعثِ فضیلت قرار دیا ہے(۱)، وہاں دوسرے بہت سے احکام بھی دیئے ہیں، ایک عبادت کی انجام دہی میں دوسرے احکام کو نظر انداز کرنا ،بندگی کا شیوہ (طورطریق) نہیں، مثلاً: یہ حکم بھی اسلام ہی نے دیا ہے اور انتہائی تاکید کے ساتھ دیا ہے کہ - اپنے کسی عمل سے کسی دوسرے کو تکلیف نہ پہنچاؤ(۲)، اپنے گھروں کے ماحول کو صاف سُتھرا رکھو(۳)، لوگوں کی گذرگاہوں اور راستوں کو گندا نہ کرو، بلکہ راستے میں پڑی ہوئی گندگی یا کسی تکلیف دہ چیز کو راستے سے ہٹا دینا - ایمان ہی کا ایک شعبہ ہے(۴)، لہٰذا جہاں قربانی ایک صاحبِ استطاعت مسلمان کے لیے ضروری ہے، وہاں اس کے ذمہ یہ بھی فریضہ عائد ہوتا ہے کہ وہ ذبح شدہ جانور کی آلائشوں کو اس طرح ٹھکانے لگانے کا انتظام کرے کہ اس سے ماحول میں گندگی نہ پھیلے، اُن آلائشوں کو شارعِ عام (عام راستے) پر ڈال دینا، یا اُنہیں اِ س طرح چھوڑ کر چلے جانا کہ وہ پڑی سڑتی رہیں، اور لوگوں کے لیے تکلیف کا باعث ہوں، ایک مستقل گناہ ہے(۵)، اور اس قسم کے گناہ کر کرکے عبادت انجام دینا بھی عبادت کے بنیادی مقصد سے جہالت کی دلیل ہے۔
خلاصہ یہ کہ قربانی ایک عبادت ہے، کوئی ہَڑبَونگ (ہنگامہ، بد نظمی) نہیں ہے، جو قواعد وضوابط سے آزاد ہو، اور اس کے دوران نظم وضبط اور صفائی سُتھرائی کے احکام وآداب کو نظر انداز کردیا جائے، بلکہ اس عبادت کا تو اول وآخر پیغام ہی یہ ہے کہ : {اِنَّ صَلٰوتِيْ وَنُسُکِيْ وَمَحْیَايَ وَمَمَاتِيْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ} ۔ ’’بے شک میری