جیل میں قید شخص پر قربانی
مسئلہ(۱۱): اگر کوئی شخص جیل میں قید ہے، اور وہ مقیم ہے، نصاب کا مالک ہے، تو اس پر قربانی کے ایام میں قربانی کرنا واجب ہے، چاہے قید خانہ میں کرے یا کسی کو کہہ کر قیدخانہ سے باہر کسی بھی جگہ پر کروائے، بہر حال اسے قربانی کرنا ضروری ہے۔(۱)
بیرونِ ملک قید شخص پر قربانی
مسئلہ(۱۲): اگر کوئی صاحبِ نصاب مالدار شخص بیرونِ ملک (اپنے ملک سے باہر) جیل میں قید ہے، یا بیرونِ شہر (اپنے شہر سے باہر) مسافتِ سفر (ساڑھے ستہتر کلو میٹر) میں قید ہے، اور اس کی مدتِ قید پندرہ دن سے کم ہو، تو وہ مسافر ہوگا، اس پر قربانی واجب نہیںہے، اور اگر اس کی مدتِ قید پندرہ دن یا اس سے زائد ہو، تو وہ مقیم ہوگا، اور اس پر قربانی واجب ہوگی۔(۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ التنویر وشرحہ مع الشامیۃ ‘‘ : (وشرائطہا الإسلام والإقامۃ والیسار) ۔ تنویر مع الدر ۔ وفي الشامیۃ : قولہ : (والیسار الخ) بأن ملک مائتي درہم أو عرضًا یساویہا الخ ۔ (۹/۴۵۳، کتاب الأضحیۃ ، بیروت ، الفتاوی الہندیۃ :۵/۲۹۲، کتاب الأضحیۃ ، الباب الأول في تفسیرہا ورکنہا وصفتہا وشرائطہا الخ)(قربانی کے مسائل کاانسائیکلو پیڈیا:ص/۱۳۲،المسائل المہمۃ:جلد ۹، غیر مطبوعہ)
(۲) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : الأسیر المسلم في أیدي الکفار إن عزم علی الفرار من الأسر عند التمکن من ذلک ، وکان الکفار أقاموا بہ في موضع یریدون المقام فیہ المدۃ التي تعتبر إقامۃ ، ولا تقصر بعدہا الصلاۃ ، لزمہ أن یتم الصلاۃ ، لأنہ مقہور في أیدیہم ، فیکون المعتبر في حقہ نیتہم في السفر والإقامۃ، لا نیتہ ۔ اہـ ۔ (۴/۲۲۲، صلاۃ الأسیر في السفر)