اندھے جانور کی قربانی
مسئلہ(۱۰۸): اگر کوئی جانور پوری طرح ایک یا دونوں آنکھوں سے اندھا ہے، تواس کی قربانی درست نہیں ہے، کیوں کہ اندھا ہونا یہ اُن عیوب میں سے ہے، جن کے پائے جانے پر قربانی جائز نہیں ہوتی ہے۔(۱)
لوہے سے داغ دیئے گئے جانور کی قربانی
مسئلہ(۱۰۹): جس جانورکی ران یا اور کسی عضو پر لوہے سے داغ دیا ہوا ہو، تو اس کی قربانی جائز ہے(۲)، مگر بہتر یہ ہے کہ قربانی کے لیے ایسے جانور کا انتخاب کیا جائے ، جس میں کوئی ظاہری عیب بھی نہ ہو۔(۳)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ المحیط البرہاني ‘‘ : ولا العوراء أو ہي ذاہبۃ إحدی العینین بکمالہ ۔
(۶/۴۷۸ ، کتاب الأضحیۃ ، الفصل الخامس)
ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : لا تجوز العمیاء ولا العوراء البین عورہا ۔
(۶/۳۱۲ ، کتاب التضحیۃ ، الفتاوی الہندیۃ :۵/۲۹۷، الباب الخامس ۔ الخ ، البحر الرائق : ۸/۳۲۳، کتاب الأضحیۃ)(المسائل المہمۃ:۵/۱۲۸)
(۲) ما في ’’ الہندیۃ ‘‘ : ویجوز التي بہا کيّ ۔ (۵/۲۹۷، الباب الخامس في بیان محل إقامۃ الخ)
ما في ’’ الفقہ الحنفي في ثوبہ الجدید ‘‘ : وتجوز التضحیۃ ۔۔۔۔۔۔ التي لہا کيّ ۔ (۵/۲۱۲)
ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : وأما الأنعام التي تُجزئ التضحیۃ بھا لأن عیبہا لیس بفاحش فہي کالآتي ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ المکویۃ وہي التي کویت أذنہا أو غیرہا من الأعضاء ۔ (۵/۸۵ ،۸۶، الأضحیۃ) =