بچہ کو ذبح کرنے کے بجائے پال لینا
مسئلہ(۵۳): اگر قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کے بعداس کے پیٹ سے زندہ بچہ نکل آئے ، تو شرعاً اسے بھی ذبح کرنے کا حکم ہے(۱)، لیکن اگر کسی شخص نے اس بچہ کو ذبح کرنے کے بجائے پال لیا، اور اس کے بڑے ہونے پر، اپنے اوپر واجب قربانی میں اس کو ذبح کیا، تو اس کی واجب قربانی ادا نہ ہوگی، اس کا پورا گوشت صدقہ کرنا لازم ہوگا، اور اس شخص پر اس کی جگہ دوسری قربانی بھی واجب ہوگی۔(۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : فإن خرج من بطنہا حیاً فالعامۃ أنہ یفعل بہ ما یفعل بالأم ۔ (۵/۳۰۱)
ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : ولدت الأضحیۃ ولداً قبل الذبح یذبح الولد معہا ۔ الدر المختار ۔ وفي الشامیۃ : قال الشامي رحمہ اللہ : قولہ : (قبل الذبح) فإن خرج من بطنہا حیاً فالعامۃ أنہ یفعل بہ ما یفعل بالأم ۔ (۹/۳۹۱ ، کتاب الأضحیۃ)
(۲) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : قال الشامي رحمہ اللہ : فإن بقي عندہ وذبحہ للعام القابل أضحیۃ لا یجوز وعلیہ أخری لعامۃ الذي ضحّی ، ویتصدق بہ مذبوحاً مع قیمۃ ما نقص بالذبح ، والفتوی علی ہذا ۔ (۹/۳۹۱ ، کتاب الأضحیۃ)
ما في ’’ الہندیۃ ‘‘ : وإن بقي الولد عندہ حتی کبر وذبحہ للعام القابل أضحیۃ لا یجوز وعلیہ أخری لعامہ الذي ضحی ، ویتصدق بہ مذبوحاً مع قیمۃ ما نقص بالذبح ، والفتوی علی ہذا ، کذا في فتاوی قاضیخان ۔ (۵/۳۰۲ ، الباب السادس)(المسائل المہمۃ:۵/۱۳۰)