ذبح کے وقت جانور کس طرح لٹائے؟
مسئلہ(۶۶): ذبح کرنے والے شخص اور ذبیحہ کا قبلہ رخ ہونا سنت ہے، اور بلا عذر اِس سنت کو چھوڑ دینا مکروہ ہے، اس لیے جانور کو ذبح کرتے وقت بائیں پہلو پر لٹایا جائے، اور اس کا سر قبلہ کی جانب کردیا جائے، اس طور پر کہ سر جنوب (دکھن)کی جانب اورپیر شمال(اُتر) کی جانب ہو، البتہ اگر اس طرح لٹانے میں کوئی عذر یا دشواری ہو، تو جس طرح سہولت ہولٹاکر ذبح کردیا جائے، کوئی کراہت نہیں ہوگی۔(۱)
------------------------------
والحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما فی ’’ بذل المجہود ‘‘ : وأخذ الکبش فأضجعہ علی الیسار ، وہو الظاہر ، لأنہ أیسر في الذبح ۔ (۹/۵۳۸ ، کتاب الضحایا ، باب ما یستحب من الضحایا)
ما فی ’’ المبسوط للسرخسي ‘‘ : وکذلک إن ذبحہا متوجہۃ لغیر القبلۃ حلت ولکن یکرہ ذلک ، لأن السنۃ في الذبح استقبال القبلۃ ، ہکذا روی ابن عمر ۔ رضي اللہ عنہما ۔ أن النبي ۔ ﷺ ۔ ’’ استقبل بأضحیتہ القبلۃ لما أراد ذبحہا ‘‘ ۔ وہکذا نقل عن علي ۔ رضي اللہ تعالی عنہ ۔
(۱۲/۵، کتاب الذبائح ، ط : دار الکتب العلمیۃ بیروت)
ما فی ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : ومنہا : ۔۔ والذبیحۃ موجہۃ إلی القبلۃ لما روینا ، ولما روی أن الصحابۃ رضي اللہ عنہم کانوا إذا ذبحوا استقبلوا القبلۃ ، فإنہ روی عن الشعبي أنہ قال : کانوا یستحبون أن یستقبلوا بالذبیحۃ إلی القبلۃ ، وقولہ : ’’ کانوا ‘‘ کنایۃ عن الصحابۃ رضي اللہ عنہم ، ومثلہ لا یکذب ۔ (۶/۲۷۱، کتاب الذبائح والصیود ، فصل في بیان شرط حل الأکل في الحیوان المأکول ، أما ما یستحب من الذکاۃ وما یکرہ منہا ، تبیین الحقائق :۶/۴۶۰ ، التنویر مع الدر والرد :۹/۴۲۷، الفتاوی الہندیۃ :۵/۲۸۷، ۲۸۸، کتاب الذبائح ، الباب الأول)
(فتاویٰ دار العلوم دیوبند: ۱۵/۳۹۷، فتاویٰ محمودیہ: ۲۶/۱۴۳، میرٹھ، المسائل المہمۃ:۷/۱۶۸، مسئلہ:۱۲۹)