ایک چھری رکھ کر دوسری چھری لیا
مسئلہ(۷۲): اگر قربانی کے جانور کو زمین پر لٹادیا گیا، اور ذبح کرنے والے نے ذبح کرنے کے لیے چھری ہاتھ میں لے کر ’’بسم اللہ‘‘ پڑھ لیا، پھر اُس چھری کو رکھ کر دوسری چھری لیا اور جانور ذبح کیا، اور دوبارہ ’’بسم اللہ ، اللہ اکبر‘‘ نہیں پڑھا، تب بھی ذبیحہ حلال ہے۔(۱)
ایک جانور چھوڑ کر دوسرا جانور لیا
مسئلہ(۷۳): اگر جانور کو ذبح کرنے کے لیے زمین پر لٹادیا گیا، اور ذبح کرنے والے نے ذبح کرنے کے لیے چھری لے کر ’’ بسم اللہ ، اللہ اکبر‘‘ بھی پڑھ لیا، پھر اُس جانور کو چھوڑ کر دوسرے جانور کو لٹایا گیا، اور ذبح کرنے والے نے پہلے تسمیہ یعنی ’’ بسم اللہ ‘‘ کو کافی سمجھتے ہوئے ، دوبارہ ’’بسم اللہ، اللہ اکبر‘‘ نہ پڑھا،اور ذبح کردیا، تو اس کا کھانا جائز نہیں ہے۔(۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما فی ’’ البحر الرائق ‘‘ : ولو أضجع شاۃً لیذبحہا ثم ألقی تلک السکین وأخذ سکینا أخری لا بأس بہ ۔ (۸/۳۰۷ ، کتاب الذبائح) ( المسائل المہمۃ:۷/۱۷۰، مسئلہ:۱۳۱)
ما في ’’ تبیین الحقائق ‘‘ : ولو أضجع شاۃ وسمی وطرح السکین وأخذ سکینا آخر فذبحہا بہ ولم یسم حلّت لتعلقہ بالمذبوح ۔ (۶/۴۵۳، کتاب الذبائح)
(۲) ما فی ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : وعلی ہذا یخرج ما روی بشر عن أبي یوسف رحمہما اللہ تعالی أنہ قال : لو أن رجلا أضجع شاۃً لیذبحہا وسمی ، ثم بدا لہ فأرسلہا وأضجع =