طالب علم کی نفلی قربانی
مسئلہ(۳۶): طالبِ علم کے لیے نفلی قربانی کی بجائے دینی کتابیں خریدنا بہتر ہے۔(۱)
چرم قربانی کی قیمت
مسئلہ (۳۷): قربانی کی کھال فروخت کر نے کے بعد جو رقم قیمت کے طور پر ملتی ہے، وہ صدقہ کر د ینا واجب ہے، اور صدقہ کی حقیقت یہ ہے کہ جس کو دیا جائے وہ مالک بن جائے، چو نکہ مسجد میں تملیک نہیں پائی جاتی اس لیے قربانی کی کھال کی رقم مسجد کی تعمیر اور امام و موذن اور خادم وغیرہ کی تنخواہ ،اسی طرح قبر ستا ن یا مسجد کی چہار دیواری بنانے میں صرف کر نا جائز نہیں ۔(۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ الصحیح لمسلم ‘‘ : قولہ علیہ السلام : ’’ إذا مات الإنسان انقطع عنہ عملہ إلا من ثلثۃ ؛ إلا من صدقۃ جاریۃ أو علم ینتفع بہ أو ولد صالح یدعو لہ ‘‘۔
(۲/۴۱، باب ما یلحق الإنسان من الثواب بعد وفاتہ)
ما في ’’ التعلیق الصبیح علی مشکوۃ المصابیح ‘‘ : المعنی أن الإنسان إذا مات لا یُکتب لہ بعدہ أجر أعمالہ لأنہ جزاء العمل وہو ینقطع بموتہ إلا فعلا دائم الخیر مستمر النفع مثل وقف الأرض أو تصنیف کتاب أو تعلیم مسألۃ یعمل بہا وولد صالح وکل منہا یلحق أجرہ إلیہ ۔
(۱/۲۲۲، مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)
ما في ’’رد المحتار ‘‘ : والحق التفصیل: فما کانت الحاجۃ فیہ أکثر والمنفعۃ فیہ أشمل فہو الأفضل ۔ (۴/۴۱، مطلب في تفضیل الحج علی الصدقۃ)(فتاوی محمودیہ:۱۷/۵۰۶، جامع الفتاوی: ۴/۴۸۰، قربانی کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا:ص/۱۰۰،المسائل المہمۃ:۲/۱۵۹)=