جانور کو بجلی کا شاک لگانا
مسئلہ(۵۹): بعض مقامات پر قربانی کے جانور کو ذبح کرنے سے پہلے بجلی کا شاک لگایا جاتا ہے ، اگر یہ شاک اتنا تیز ہے کہ اس سے جانور کا خون بڑی مقدار میں خشک ہوجاتاہے، تو یہ طریقہ سنتِ متواترہ کے خلاف ہو نے کی وجہ سے مکروہِ تحریمی ہے، شرعِ اسلامی میں جانور کو اس طرح اذیت دینے کی قطعی اجازت نہیں ہے۔ تاہم اگر جانور میں زندگی باقی تھی اور ذبح کرنے پر جانور کا خون جوش کے ساتھ نکلا تو ذبیحہ حلال ہے اور اس کا گوشت بھی حلال ہے ، لیکن اگر بجلی کا شاک ہلکا اور معمولی ہوجس سے جانور کو تکلیف نہ پہنچتی ہو اور اس کا مقصود یہ ہو کہ جانور کو ذبح کی تکلیف کم سے کم پہنچے اور قوتِ مدافعت میں کمی آجائے تو اس مصلحت کی وجہ سے اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔(۱)
------------------------------
(۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {حرمت علیکم المیتۃ والدم ولحم الخنزیر وما أہل لغیر اللہ بہ والمنخنقۃ والموقوذۃ} ۔ (المائدۃ :۳)
ما في ’’ السنن لأبي داود ‘‘ : قولہ علیہ السلام : ’’ إن اللہ کتب الإحسان علی کل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلۃ وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح ‘‘ ۔ (ص/۳۸۹ ، باب الذبح من الرفق)
ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : لا بد من أحد شیئین أما التحرک وأما خروج الدم فإن لم یوجد لا یحل کأنہ جعل وجود أحدہما بعد الذبح علامۃ الحیاۃ وقت الذبح ۔ (۴/۱۷۵)
ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : فإذا لم یوجد لم تعلم حیاتہ وقت الذ بح فلا تحل ۔
(۵/۲۷۶)
(المسائل المہمۃ:۲/۱۷۰)