قربانی کے جانور کے گلے کی رسی
مسئلہ (۷۷): اگر کسی شخص نے قربانی کا جانور خریدا، تو جانور خریدتے وقت جانور کے گلے میں جو رسی یا زنجیر وغیرہ ہے، اس کا صدقہ کردینا مستحب ہے(۱)، اور اگر فروخت کردیا تو اس کی قیمت کا صدقہ کرنا واجب ہے (۲)، اور اگر رسی یا زنجیر خود استعمال کرنا چاہے تو کرسکتا ہے ۔ (۳)
------------------------------
=ما فی ’’ الدر المنتقی في شرح الملتقی ‘‘ : لو ذبحوہا بلا إذن الورثۃ لم یجزہم ۔
(۸/۳۲۶) (المسائل المہمۃ:۴/۱۸۳)
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما فی ’’ السنن الکبری للبیہقي ‘‘ : عن علي قال : ’’ أمرنی رسول اللہ ﷺ أن أقوم علی بدنۃ ، وأن أقسم جلودہا وجلالہا ‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔ وفی روایۃ : أن أتصدق بلحمہا وجلودہا وأجلتہا ۔
(۹/۴۹۵، کتاب الضحایا ، باب لا یبیع من أضحیتہ شیئاً ، رقم الحدیث : ۱۹۲۳۲)
ما فی ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : (ویتصدق بجلدہا) ۔ الدر المختار ۔ قال الشامی : وکذا بجلالہا وقلائدہا ، فإنہ یستحب إذا أوجب بقرۃ یجللہا ویقلدہا ۔ (۹/۳۹۸ ، کتاب الأضحیۃ)
ما فی ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : وإذا ذبحہا تصدق بجلالہا وقلائدہا ۔
(۵/۳۰۰ ، کتاب الأضحیۃ ، بدائع الصنائع :۴/۲۲۰)
(۲) ما فی ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : روی أن النبي ﷺ قال لعلي : ’’ تصدق بجلالہا وخطامہا ولا تعطی أجر الجزار منہا ‘‘ ۔۔۔۔۔۔۔ فإن باع شیئاً من ذلک نفذ عند أبی حنیفۃ ومحمد ، ویتصدق بثمنہ ، لأن القربۃ ذہبت عنہ فیتصدق بہ ، ولأنہ استفادہ بسبب محظور، وہو البیع فلا یخلو عن خبث، فکان سبیلہ التصدق ۔ (۴/۲۲۵)
(۳) ما فی ’’ البحر الرائق ‘‘ : (أو یعمل منہ نحو غربال أو جراب) لأنہ جزء منہا وکان لہ التصدق والانتفاع بہ ۔ (۸/۳۲۷ ،کتاب الأضحیۃ ، بدائع الصنائع :۴/۲۲۵)
(فتاوی محمودیہ : ۱۷/۴۸۸،المسائل المہمۃ:۴/۱۸۴)