اندیشہ ہو، جس کی وجہ سے ارکانِ حج کی ادائیگی میں خلل واقع ہو، تومکروہ ہے، اس لیے حجاج کرام کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ عرفہ کا روزہ نہ رکھیں، تاکہ وقوفِ (عرفہ) میں سُستی نہ ہو۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ: ۴۵/۳۳۱، یوم عرفۃ،احکام قربانی عقل ونقل کی روشنی میں :ص/۲۰، ۲۱، فضائل عشرۂ ذی الحجہ:ص/۲۳، ۲۴، اسلامی مہینوں کے فضائل واحکام:ص/۲۳۱)
نوٹ-: ۱۰؍ ذی الحجہ سے ۱۳؍ ذی الحجہ تک چار دن کا روزہ حرام ہے۔
تکبیراتِ تشریق
مشروعیتِ تکبیراتِ تشریق:
- اللہ اکبر ، اللہ اکبر -
جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے کے لیے لِٹایا، تو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبریل علیہ السلام کو حکم دیا کہ فدیہ لے کر جاؤ، تو جبریل علیہ السلام اس ڈر سے کہ کہیں حضرت ابراہیم - حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح نہ کردیں- اللہ اکبر، اللہ اکبر- پکارنے لگے۔
- لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر -
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب یہ آواز سنی تو بشارت وخوش خبری سمجھ کر پکار اُٹھے -لا الہ الا اللہ واللہ اکبر۔
- اللہ اکبر ، وللہ الحمد -
حضرت اسماعیل علیہ السلام سمجھے کہ فدیہ آگیا، تو- اللہ اکبر ، اللہ اکبر ، وللہ الحمد - کہتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کا شکر ادا کرنے لگے۔ (العنایۃ شرح الہدایۃ:۱/۴۶۴، فصل فی تکبیرات التشریق، البنایۃ شرح الہدایۃ:۳/۱۵۱، رشیدیہ کوئٹہ، بحوالہ مبسوط وقاضی خان)