قربانی کے جانور کا اُون
مسئلہ(۸۴): اگر کسی شخص نے ایامِ قربانی سے پہلے قربانی کی نیت سے کوئی جانور خرید لیا ہے، تو اس جانور کا اُون کاٹنااور اس سے نفع اٹھانا مکروہ ہے(۱)، البتہ اس عمل کے بعد بھی قربانی درست ہوجائے گی(۲)، اور کاٹے ہوئے اُون یا اس کی قیمت کاصدقہ کرنا واجب ہے۔(۳)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ الہندیۃ ‘‘ : ولو اشتری شاۃ للأضحیۃ یکرہ أن یحلبہا أو یجز صوفہا فینتفع بہ ، لأنہ عینہا للقربۃ ، فلا یحل لہ الانتفاع بجزء من أجزائہا قبل إقامۃ القربۃ بہا ۔
(۵/۳۰۰ ، الباب السادس)
ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : ولو اشتری شاۃ فیکرہ أن یحلبہا أو یجز صوفہا فینتفع بہ ، لأنہ عینہا للقربۃ ، فلا یحل لہ الانتفاع بجزء من أجزائہا قبل إقامۃ القربۃ فیہا ۔
(۶/۳۲۰ ، کتاب التضحیۃ ، فصل فیما یستحب قبل الأضحیۃ)
(۲) ما في ’’ رد المحتار‘‘ : وتجوز المجزوزۃ التي جزّ صوفہا ۔ (۹/۴۷۰ ، کتاب الأضحیۃ)
ما في ’’ الہندیۃ ‘‘ : تجزي المجزوزۃ وہي التي جزّ صوفہا ، کذا في فتاوی قاضیخان ۔
(۵/۲۹۸، الباب الخامس)
(۳) ما في ’’ الہندیۃ ‘‘: ولو جزّ صوفہا یتصدق بہ ولا ینتفع بہ ۔ (۵/۳۰۱ ، الباب السادس)
ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : وکرہ جزّ صوفہا قبل الذبح لینتفع بہ ، فإن جزّہ تصدّق بہ ۔ (۹/۴۷۵ ، کتاب الأضحیۃ) (المسائل المہمۃ:۵/۱۲۷)