قصائی کا ذبیحہ
مسئلہ(۵۶): اگر قصائی مسلمان ہو اگر چہ وہ فاسق ہو، تو بھی اس کا ذبح کیا ہوا جانور حلال ہے، اس کا گوشت کھانا جائز ہے ۔(۱)
ذبیحہ ٹھنڈا ہونے سے پہلے اس کاسر الگ کرنا
مسئلہ(۵۷): جانور ذبح کرنے کے بعد ٹھنڈا ہونے سے پہلے اس کا سر الگ کرنا یا کھال اتارنا مکروہ ہے، مگر اس ذبح کئے ہوئے جانور کا گوشت حلال ہے اور اس کا کھانا جائز ہے ۔(۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {فکلوا مما ذکر اسم اللہ علیہ إن کنتم بآیاتہ مؤمنین} ۔ (الأنعام :۱۱۹)
ما في ’’ مجمع الأنہر ‘‘ : وتحل ذبیحۃ مسلم وکتابي ذمي أو حربي ولو امرأۃ أوصبیا أو مجنونا یعقلان ۔ (۴/۱۵۳، تبیین الحقائق : ۶/۴۴۹ ، البحر الرائق : ۸/۳۰۵ ، تنویر الأبصار مع الدر والرد :۹/۳۵۸) (فتاوی محمودیہ:۱۷/۲۲۵)
(۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {وأحسنوا إن اللہ یحب المحسنین}۔ (البقرۃ:۱۹۵)
ما في ’’ السنن لأبي داود ‘‘ : قولہ علیہ السلام : ’’ إن اللہ کتب الإحسان علی کل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلۃ ، وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح ، ولیحد أحدکم شفرتہ ولیرح ذبیحتہ ‘‘ ۔ (ص/۳۸۹،کتاب الضحایا، باب في الرفق بالذبیحۃ)
ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : وکرہ کل تعذیب بلا فائدۃ مثل قطع الرأس والسلخ قبل أن تبرد أي تسکن عن الاضطراب ۔ (۹/۳۵۸ ، مختصر الوقایۃ :۲/۲۱،کتاب الذبائح)
(المسائل المہمۃ:۲/۱۶۷)