ایک ہی فرد کی طرف سے بڑے جانور کی قربانی
مسئلہ(۳۲): بڑے جانور میں سات افراد کا شامل ہونا ضروری نہیں ہے، بلکہ اگر بڑے جانور میں سات افراد سے کم، مثلاً کسی بڑے جانور میں چھ یا پانچ یا اس سے بھی کم شریک ہوں تب بھی جائز ودرست ہے (۱) ،یہاں تک کہ اگر تنہاہی ایک آدمی پورے بڑے جانور کی قربانی اپنی طرف سے کرے تو بھی جائز ہے۔ (۲)
------------------------------
=ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : لا یجوز التصرف في مال غیرہ بلا إذنہ ۔
(۹/۲۹۱، کتاب الغصب ، مطلب فیما یجوز من التصرف بمال الغیر)
ما في ’’ درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام ‘‘ : لا یجوز لأحد أن یتصرف في ملک الغیر بلا إذنہ ۔
(۱/۹۶، المادۃ:۹۶)
(۲) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : وشرطہا : کون الأجرۃ والمنفعۃ معلومتین ، لأن جہالتہما تفضي إلی المنازعۃ ۔ (۹/۷، کتاب الإجارۃ ، الفتاوی الہندیۃ :۴/۴۱۱، کتاب الإجارۃ، الباب الأول في تفسیر الإجارۃ) (المسائل المہمۃ:۶/۱۶۰،ایڈیشن ثانی)
ما في ’’ درر الحکام ‘‘ : شرائط الصحۃ أنواع : ۔۔۔۔۔ النوع الثاني تعیین الأجرۃ ۔
(۱/۴۹۵-۴۹۶، کتاب الإجارۃ ، الفصل الثاني في شروط انعقاد الإجارۃ)
ما في ’’ قواعد الفقہ ‘‘ : ’’ جہالۃ المعقود علیہ تفسد العقد ‘‘ ۔ (ص/۷۵)
(۱) ما فی ’’ البحر الرائق ‘‘ : وتجوز عن ستۃ أو خمسۃ أو أربعۃ أو ثلاثۃ ذکرہ فی الأصل ، لأنہ لما جاز عن سبعۃ فما دونہا أولیٰ ۔ (۸/۳۱۹، کتاب الأضحیۃ)
ما فی ’’ الہدایۃ ‘‘ : وتجوز عن خمسۃ أو ستۃ أو ثلاثۃ ، ذکرہ محمد فی الأصل ، لأنہ لما جاز عن سبعۃ فعن دونہم أولیٰ ۔ (۴/۴۴۴، کتاب الأضحیۃ ، مجمع الأنہر :۴/۱۶۸)
ما فی ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : وتجزی عما دون سبعۃ بالأولیٰ ۔
(۹/۳۸۳، کتاب الأضحیۃ ، بدائع الصنائع :۴/۲۰۵)
(۲) ما فی ’’ مجمع الأنہر ‘‘ : (وہی) أی الأضحیۃ (شاۃ) تجوز من فرد فقط (أو بدنۃ) تجوز من واحد أیضًا ۔ (۴/۱۶۸، کتاب الأضحیۃ) (کتاب الفتاوی :۴/۱۴۴،المسائل المہمۃ:۴/۱۷۱)