کان چرے ہوئے جانور کی قربانی
مسئلہ(۹۳): اگر جانورکے کان تو درست ہوں، لیکن کان کو چیر کر دو حصے کر رکھے ہوں، تواس کی قربانی درست ہے۔(۱)
کان کٹے جانور کی قربانی
مسئلہ(۹۴): اگر جانور کا کان تھوڑا بہت کٹا ہے، تو اُس کی قربانی درست ہے، لیکن اگر کان کا اکثر حصہ کٹ گیا ہے، تو اُس کی قربانی درست نہ ہوگی۔(۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما فی ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : وتجزئ الشرفاء وہي مشقوقۃ الأذن طولا ، وما روی أن رسول اللہ ﷺ نہی أن یضحی بالشرقاء والخرقاء والمقابلۃ والمدابرۃ ۔۔۔۔۔۔ فالنہي في الشرقاء والمقابلۃ والمدابرۃ محمول علی الندب ، وفي الخرقاء علی الکثیر ۔
(۶/۳۱۶ ، کتاب التضحیۃ ، شرائط جواز إقامۃ الواجب ، بیروت)
ما في ’’ حاشیۃ الشلبي علی التبیین ‘‘ : وتجوز الشرقاء وہي مشقوقۃ الأذن طولا ، وکذا المقابلۃ وہي التي شقّت أذنہا من قِبل وجہہا وفي متدلیۃ ، وکذا المدابرۃ ۔
(۶/۴۸۰ ، البحر الرائق :۸/۳۲۴ ، ط : رشیدیہ ، الفتاوی الہندیۃ :۵/۲۹۸ ، کتاب الأضحیۃ ، الباب الخامس ، ط: رشیدیہ) (فتاویٰ محمودیہ:۱۷/۳۸۶ ، ط: کراچی، المسائل المہمۃ:۷/۱۶۷، مسئلہ:۱۲۷)
الحجۃ علی ما قلنا :
(۲) ما في ’’ الشامیۃ ‘‘ : ومقطوع أکثر الأذن لو ذہب بعض الأذن ۔۔۔۔۔ إن کان کثیرا یمنع وإن یسرًا لا یمنع ۔ (۹/۴۶۸ ، زکریا ، و۹/۳۹۲ ، کتاب الأضحیۃ ، دار الکتاب دیوبند ، و۶/۳۲۳ ، کراچي ، الفتاوی الہندیۃ :۵/۲۹۷ ، الباب الخامس في بیان محل إقامۃ الواجب ، احیاء التراث العربي بیروت ، و زکریا دیوبند و رشیدیہ کوئٹہ ، البحر الرائق :۸/۳۲۳ ، بیروت ، الفتاوی التاتارخانیۃ :۱۷/۴۲۹ ، زکریا دیوبند)=