پیدائشی سینگ نہ ہو اُس جانور کی قربانی
مسئلہ(۹۷): جس جانور کے پیدائشی طور پر سینگ نہ ہوں، یا بچپن میں ہی اُس کے سینگ کی جگہ آگ سے جلادی گئی ہو، جس کی وجہ سے آگے سینگ نہ نکل سکے ہوں، تو اُس کی قربانی درست ہے۔(۱)
سینگ ٹوٹے جانور کی قربانی
مسئلہ(۹۸): جس جانور کے پیدائش سے سینگ نہیں ، یا سینگ تو تھے مگر ٹوٹ گئے، تو اس کی قربانی درست ہے(۲)، البتہ اگر سینگ بالکل جڑ سے ٹوٹ گئے ہوں ، تو قربانی درست نہیں ہے ۔ (۳)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ الشامیۃ ‘‘ : ویضحی بالجماء ہي التي لا قرن لہا خلقۃ وکذا العظماء التي ذہب بعض قرنہا بالکسر ۔ (۹/۴۶۷ ، زکریا ، و۹/۳۹۱ ، دار الکتاب دیوبند ، و۶/۳۲۳ ، کراچي ، الفتاوی الہندیۃ :۵/۲۹۷ ، احیاء التراث ، و زکریا)
(جامع الفتاویٰ:۸/۱۷۱، ملتان، کتاب المسائل :۲/۳۱۶، ا سماعیل،المسائل المہمۃ:جلد۹، غیر مطبوعہ)
(۲) ما فی ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ویجوز بالجماء التی لا قرن لہا ، وکذا مکسورۃ القرن ۔ کذا في الکافي ۔ (۵/۲۹۷، کتاب الأضحیۃ)
ما فی ’’ رد المحتار ‘‘ : قال ابن عابدین تحت قولہ : (ویضحی بالجماء) ہی التی لا قرن لہا خلقۃ ، وکذا العظماء التی ذہب بعض قرنہا بالکسر أو غیرہ ۔ (۹/۳۹۱، کتاب الأضحیۃ)
ما فی ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : أما الأنعام تجزئ التضحیۃ بہا ، لأن عیبہا لیس بفاحش ، فہی الجماء ، وتسمی الجلحاء ، وہی التی لا قرن لہا خلقۃ ، ومثلہا مکسورۃ القرن إن لم یظہر عظم دماغہا ، لما صح عن علي أنہ قال لمن سألہ عن مکسورۃ القرن : لا بأس ۔ =