قربانی کے جانور کا دودھ
مسئلہ (۵۴): اگر کسی شخص نے قربانی کی نیت سے جانور خریدا، تو خریدنے کے بعد اس جانور سے دوودھ نکالنا، خواہ خود اس کے استعمال کیلئے ہو یا فروخت کرنے کے لیے ہو، جائز نہیں ہے، اور اگر کسی شخص نے دودھ نکال لیا، تو دودھ یا اس کی قیمت کا صدقہ کرنا واجب ہوگا ۔(۱)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما فی ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : لو اشتری شاۃ للأضحیۃ یکرہ أن یحلبہا أو یجز صوفہا فینتفع بہ ، لأنہ عینہا للقربۃ فلا یحل لہ الإنتفاع بجزء من أجزائہا قبل إقامۃ القربۃ بہا ۔۔۔۔۔۔۔۔ ولو حلب اللبن من الأضحیۃ قبل الذبح أو جز صوفہا یتصدق بہ ولا ینتفع بہ ، کذا فی الظہیریۃ ۔ (۵/۳۰۰-۳۰۱ ، کتاب الأضحیۃ ، الباب السادس)
ما فی ’’ البحر الرائق ‘‘ : ویکرہ بیع لبنہا ۔۔۔۔۔۔ ولو اکتسب مالاً من لبنہا یتصدق بمثل ذلک ۔ (۸/۳۲۷، کتاب الأضحیۃ)
ما فی ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : (ویکرہ الإنتفاع بلبنہا) ۔ الدر المختار ۔ وفي الشامیۃ : قال الشامي رحمہ اللہ : فإن کانت التضحیۃ قریبۃ تصنع ضرعہا بالماء البارد وإلا حلبہ وتصدق بہ ، کما فی الکفایۃ ۔ (۹/۳۹۹ ، کتاب الأضحیۃ)
ما فی ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : لو اشتری شاۃ للأضحیۃ فیکرہ أن یحلبہا أو یجز صوفہا فینتفع بہ ، لأنہ عینہا للقربۃ فلا یحل لہ الإنتفاع بجزء من أجزائہا قبل إقامۃ القربۃ فیہا ۔
(۴/۲۱۹، کتاب التضحیۃ ، ما یستحب قبل التضحیۃ ، الفتاوی البزازیۃ علی ہامش الہندیۃ :۶/۲۹۴، السادس فی الإنتفاع) (فتاوی محمودیہ : ۱۷/۴۷۹،المسائل المہمۃ:۴/۱۷۶)