ایک خصیہ والے جانور کی قربانی
مسئلہ(۱۱۱): ایک خصیہ والے جانور کی قربانی درست ہے۔(۱)
جرسی گائے کی قربانی
مسئلہ(۱۱۲): جرسی گائے وبیل کی پیدائش فطری طریقہ یعنی نر ومادہ کے اختلاط سے نہیں ہوتی، مگر چونکہ ان کی ولادت گائے ہی سے ہوتی ہے، اس لیے ان کا کھانا حلال ہے، اور ان کی قربانی کرنا بھی جائز ہے، البتہ قربانی ایک عظیم عبادت ہے، اور اس کے لیے جب غیر مشتبہ جانور بآسانی دستیاب ہوسکتے ہوں، تو اس قسم کے مشتبہ جانور کی قربانی سے بچنا بہتر واولیٰ ہے۔(۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : کل عیب یزیل المنفعۃ علی الکمال أو الجمال علی الکمال یمنع الأضحیۃ ، وما لا یکون بہذہ الصفۃ لا یمنع ۔ (۵/۲۹۹، کتاب الأضحیۃ ، الباب الخامس في بیان محل إقامۃ الواجب ، حاشیۃ الشلبي علی تبیین الحقائق :۶/۴۸۲، ۴۸۳،کتاب الأضحیۃ، بیروت) (فتاویٰ محمودیہ:۲۶/۳۰۱، مکتبہ محمودیہ میرٹھ،المسائل المہمۃ:جلد ۹، غیر مطبوعہ)
(۲) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : فإن کان متولداً من الوحشي والأنسي فالعبرۃ للأم ، حتی لو کانت البقرۃ وحشیۃ والثور أہلیاً لم تجز ، وقیل إذا نزا ظبي علی شاۃ أہلیۃ فإن ولدت شاۃ تجوز التضحیۃ وإن ولدت ظبیاً لا تجوز ۔ (۵/۲۹۷، الأضحیۃ ، الباب الخامس الخ)
ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : فإن کان متولداً من الوحشي والأنسي فالعبرۃ بالأم ، فإن کانت أہلیۃ یجوز وإلا فلا ، حتی أن البقرۃ الأہلیۃ إذا نزا علیہا ثور وحشي فولدت ولداً فإنہ یجوز ، وإن کانت البقرۃ وحشیۃ والثور أہلیاً لم یجز ، لأن الأصل في الولد الأم ، لأنہ ینفصل عن الأم وہو حیوان متقوم تتعلق بہ الأحکام ولیس ینفصل من الأب إلا ماء مہین لا حظر لہ ولا یتعلق بہ حکم ۔=