اجتماعی قربانی میں رقم بچ جائے
مسئلہ(۳۱): اگر اجتماعی قربانی میں قربانی کرنے کے بعد کچھ رقم بچ جائے، تو اجتماعی قربانی کا انتظام کرنے والے اداروں پر بچی ہوئی زائد رقم کا واپس کرنا لازم ہوگا(۱)، البتہ اگر قربانی کا انتظام کرنے والے ادارے اجرت کے طور پر کچھ لینا چاہیں، تو ابتدا ہی سے متعین کرکے لے سکتے ہیں، بعد میں نہیں(۲)، یا پھر جن لوگوں کی طرف سے قربانی کی گئی ہے، اُن کی اجازت سے ، اُن کے بیان کردہ مصرف میں خرچ کرنے کے مجاز ہوں گے۔
------------------------------
=ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : تذبح بقرۃ أو بدنۃ عن سبعۃ ، والقیاس أن لا تجوز إلا عن واحد ، لأن الإراقۃ واحدۃ وہی القربۃ إلا إنا ترکناہ بالأثر ، وہو ما روی عن جابر رضی اللہ تعالی عنہ أنہ قال : نحرنا مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم البقرۃ عن سبعۃ والبدنۃ عن سبعۃ ۔
(۴/۴۴۴، کتاب الأضحیۃ ، مجمع الأنہر : ۴/۱۶۸)
(۲) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : ذبح حیوان مخصوص بنیۃ القربۃ فی وقت مخصوص ۔ قال في ’’ البدائع ‘‘ : فلا تجزی التضحیۃ بدونہا لأن الذبح قد یکون للحم ، وقد یکون للقربۃ ، والفعل لا یقع قربۃ بدون النیۃ ۔ (۹/۳۷۸، کتاب الأضحیۃ)
ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : ویشترط لجواز إقامۃ التضحیۃ علی المکلف بہا نیۃ الأضحیۃ ، فلا تجزی الأضحیۃ بدونہا ، لأن الذبح قد یکون للحم وقد یکون للقربۃ ، والفعل لا یقع قربۃ بدون النیۃ ۔
(۴/۲۷۱۳، کتاب الأضحیۃ) (المسائل المہمۃ:۴/۱۷۰)
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ السنن الکبری للبیہقي ‘‘ : ’’ لا یحل مال امرئ مسلم إلا بطیب نفس منہ ‘‘ ۔ (۶/۱۶۶، کتاب الغصب ، مشکوۃ المصابیح :ص/۲۵۵ ، السنن الدارقطني :۳/۲۲، کتاب البیوع ، رقم الحدیث:۲۸۶۲ ، المسند للإمام أحمد بن حنبل :۱۵/۴۰۰ ، رقم الحدیث :۲۰۹۸۰، جمع الجوامع : ۹/۷ ، رقم الحدیث: ۲۶۷۵۹، شعب الإیمان للبیہقي :۴/۳۸۷ ، رقم الحدیث:۵۴۹۲)=