قربانی کا جانور مرجائے
مسئلہ(۱۴): اگر کوئی شخص قربانی کے لیے جانور خریدے، اور قربانی سے پہلے جانور مرجائے، تو اگر جانور خریدنے والا مالدار ہے، تو اس پر دوسرا جانور خریدکر اس کی قربانی کرنا لازم ہوگا، اور اگر وہ غریب ہے تو اس کے ذمہ دوسرا جانور خرید کر قربانی کرنا لازم نہیں ہوگا۔(۱)
مالدار شخص کا ایام قربانی میں انتقال
مسئلہ(۱۵): اگر کوئی شخص مالدار (صاحبِ نصاب) ہو ، اور اس نے ابھی تک قربانی نہیں کی تھی کہ ایامِ قربانی ہی میں اس کا انتقال ہوگیا، تو اس کے ذمہ سے قربانی ساقط ہوگئی، کیوں کہ وجوبِ قربانی ، ادائے قربانی کے وقت ثابت ہوتا ہے، یا پھر آخر وقت میں، اب جب اس شخص نے قربانی نہیں کی اور نہ آخر وقت تک زندہ رہا ، تو اس پر قربانی واجب ہی نہیں ہوئی، جیسے کوئی شخص نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد ، اُس کو ادا کرنے سے پہلے ہی مرجائے ، تو اس پر اُس وقت کی نماز واجب نہیں ہوتی۔(۲)
------------------------------
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ مجمع الأنہر ‘‘ : إذا ماتت المشتراۃ للتضحیۃ علی موسر تجب مکانہا أخری ، ولا شيء علی الفقیر ۔ (۴/۱۷۳، کتاب الأضحیۃ)
ما فی ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : إذا اشتری شاۃ للأضحیۃ وہو موسر ثم انہا ماتت أو سرقت أو ضلت في أیام النحر انہ یجب علیہ أن یضحي بشاۃ أخری ۔۔۔۔ وإن کان معسرا =