لباس کے اسلامی آداب و مسائل |
|
لِباس و پوشاک جو انسان کی شخصیت کا ایک اہم جزء اور بہترین عکّاس ہے اُس میں بھی بطور خاص ایک دوسرے کی مشابہت سے قطعی طور پر منع کیا گیا ہے ،تاکہ ایک دوسرے سے ممتاز رہیں اور اختلاطِ صنف کا معاملہ پیش نہ آئے ۔چنانچہ کسی مَرد یا عورت کےلئے اپنے مُخالف جنس کے جیسا لِباس پہننا ، وضع قطع اختیار کرنا ، عادات اور طور طریقے اپناناسب حرام اور ناجائز ہے ، جس سےاجتناب کرنا نہایت ضروری ہے ذیل میں کچھ حدیثیں ذکر کی جارہی ہیں جن سے اِس ممانعت کی قطعیت اور اُس کی شدّت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے : حضرت عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے اُن مَردوں پر لعنت فرمائی ہے جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں اور اُن عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو مَردوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں۔لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المُتَشَبِّهِينَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ، وَالمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ۔(بخاری:5885) نبی کریمﷺنے اُن مَردوں پر لعنت فرمائی ہے جو عورت جیسا لِباس پہنے ، اور اُس عورت پر بھی لعنت فرمائی ہے جو مَرد جیسا لِباس پہنے۔لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلَ يَلْبَسُ لِبْسَةَ الْمَرْأَةِ، وَالْمَرْأَةَ تَلْبَسُ لِبْسَةَ الرَّجُلِ۔(شعب الایمان : 7416) نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :تین افراد ایسے ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن دیکھیں گے بھی نہیں : ایک والدَین کا نافرمان ،دوسرا شراب کا عادی مُجرِم اور تیسرا احسان جَتلانے والا ۔ اور تین افراد ایسے ہیں جو جنّت میں داخل نہیں ہوں گے :ایک وہ مَرد جو عورتوں جیسا لِباس پہنے اور دوسری وہ عورت جو مَرد جیسا لِباس پہنے ، اور دَیُّوث۔ثَلَاثَةٌ لَا يَنْظُرُ اللهُ إِلَيْهِمْ: الْعَاقُّ بِوَالِدَيْهِ، وَمُدْمِنُ خَمْرٍ، وَمَنَّانٌ، وَثَلَاثَةٌ لَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ: الرَّجُلُ يَلْبَسُ لِبْسَةَ الْمَرْأَةِ، وَالْمَرْأَةُ تَلْبَسُ لِبْسَةَ الرَّجُلِ، وَالدَّيُّوثُ۔(شعب الایمان : 7417) حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺ نے ایک عورت کو دیکھا جس نے مردوں جیسے جوتے پہنے ہوئے تھے پس آپﷺنے مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ۔عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ:رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً عَلَيْهَا نَعْلٌ، فَلَعَنَ الرَّجُلَةَ مِنَ النِّسَاءِ۔(شعب الایمان : 7418)