رات کو میری ملاقات حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ (علیہم السلام) سے ہوئی۔ ان میں قیامت کے متعلق گفتگو ہوئی۔ انہوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف رخ کیا۔ انہوں نے کہا۔ مجھے اس کا کوئی علم نہیں۔ پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف رخ کیا تو انہوں نے بھی یہی فرمایا کہ مجھے اس کا کوئی علم نہیں۔ پھر بات حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک پہنچی تو انہوں نے کہا: یہ تو اﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ اس کا وقوع کب ہوگا؟ البتہ میرے رب نے مجھ سے یہ فر مایا ہوا ہے کہ اس سے پہلے دجال نکلے گا۔ میں اتر کر اسے قتل کردوں گا۔ (فانزل فاقتلہ) (اس کے بعد خروج یاجوج ماجوج کا ذکر ہے )‘‘
(سنن ابن ماجہ ص۲۹۹، مسند احمد، مسند عبداﷲ بن مسعودؓ ج۱ ص۳۷۵، تفسیر ابن کثیر ج۲ ص۴۰۶، تفسیر ابن کثیر ج۳ ص۹۶، فتح الباری ج۱۳ ص۸۹، کتاب الفتن)
حافظ ابن کثیر جو آٹھویں صدی کے نامور مفسر، محدث اور مورخ ہیں لکھتے ہیں: ’’وانما ردوالامر الی عیسیٰ علیہ السلام فتکلم علی اشراطہا لانہ ینزل فی اخر ہذہ الامۃ منفذا لاحکام رسول اﷲﷺ ویقتل المسیح الدجال… فاخبر بماا علمہ اﷲ تعالیٰ بہ (تفسیر ابن کثیر ج۲ ص۲۷۳)‘‘ {ان حضرات نے قیامت کا معاملہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف لوٹا دیا۔ اور انہوں نے علامات قیامت کے بارے میں گفتگو فرمائی۔ اس لئے کہ آپ اس امت کے آخر میں نازل ہوں گے۔ رسول اﷲﷺ کے احکام کو نافذ فرمائیں گے۔ مسیح دجال کو قتل فرمائیں گے۔… تو جو کچھ اﷲ تعالیٰ نے انہیں بتا رکھا تھا اس کی خبر دے دی۔}
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول کے بعدمسلمانوں کے امیر کے پیچھے نماز پڑھنا
۲…حدیث جابرؓ
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’ینزل عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام فیقول امیر ہم تعالیٰ فصل لنا فیقول لا ان بعضکم علیٰ بعض امراء تکرمۃ اﷲ ہذہ الامۃ (مسلم شریف ج۱ ص۸۷، مسند احمد باب نزول عیسیٰ علیہ السلام ج۲ ص۳۸۴، فتح الباری ج۶ ص۴۹۴، باب نزول عیسیٰ بن مریم علیہ السلام، تفسیر ابن کثیر ج۲ ص۴۰۷، باب نزول عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام اور درمنثور میں حضرت عثمان بن ابی العاصؓ سے بھی مروی ہے)‘‘ {حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام اتر کر آئیں گے تو مسلمانوں