’’فاذا جاء وعد ربی جعلہ دکائ، و کان وعد ربی حقا (الکہف:۹۸)‘‘{پھر جس وقت میرے رب کا وعدہ آوے گا تو اس کو ڈھا کر برابر کر دے گا اور میرے رب کا ہر وعدہ برحق ہے۔}
اس کے بعد یاجوج ماجوج نکل پڑیں گے اور پھر نفخ صور ہوگا جس سے قیام قیامت کا آغاز ہوگا۔ خروج یاجوج ماجوج اور نزول مسیح علیہ السلام دونوں ایک ہی سلسلہ کی کڑیاں ہیں۔ یا دونوں کو تسلیم کرو یا پھر دونوں کا انکار کرو۔ علامات قیامت میں دونوں یکجا ذکر فرمائی گئی ہیں۔ دیکھئے کتب حدیث۔
ایک اور توجہ طلب نکتہ
ان اشقیاء کو تو چھوڑئیے جو اﷲ
ایک… تو یہ کہ حضرت مسیح علیہ السلام کو دو سرے معجزات کے علاوہ ایک معجزہ یہ بھی عطا ہوا تھا کہ وہ مٹی کی شکل کی ایک چیز بنا کر اس میں پھونک مارتے تو وہ اڑنے والا پرندہ بن جاتا۔ یہ بجا ہے کہ یہ کام ہوتا ’’اذن اﷲ‘‘ سے تھا۔ قرآن پاک میں دو جگہ اس کا ذکر آیا ہے اور دونوں جگہ ’’باذن اﷲ‘‘ کی تصریح ہے۔ (آل عمران: ۴۹:’’باذن اﷲ‘‘ مائدہ ۱۱۰: ’’باذنی‘‘)بہر حال قرآن پاک کے مطابق یہ حضرت مسیح علیہ السلام کا خصوصی معجزہ تھا۔
دوم… یہ کہ قرآن پاک میں لفظ ’’رفع ‘‘کے مشتقات کم وبیش دو درجن دفعہ آئے ہیں۔ مگر رفع الیٰ (یعنی لفظ رفع کا صلہ الیٰ ، حرف جر) اﷲ کی طرف منسوب ہوکر صرف دو دفعہ آیا ہے۔ اس کے علاوہ رفع الیٰ کہیں نہیں آیا۔ اور پھر یہ استعمال بھی اس ذات کے لئے جس کی دنیا میں آمد بھی