قال… کمایملاء الدلوالی عقد الکرب۔ (اعجاز المسیح ص۵۸، خزائن ج۱۸ ص۶۰)
اقول… مقامات بدیع کے شعر ثانی کا مصرعہ ہے۔ بازیاد لفظ کما۔
قال… القیت بہا جرانی۔ (اعجاز المسیح ص۶۰، خزائن ج۱۸ ص۶۲)
اقول… مقامات حریری کے ص۱۲۴ کا سرقہ ہے۔
قال… کادراک العہاد السنۃ جماد۔ (اعجاز المسیح ص۶۱، خزائن ج۱۸ ص۶۳)
اقول… حریری کے ص۱۲۴ کا سرقہ ہے۔ بتغیرما۔
قال… فصاروا کمیت مقبور۔ وزیت سراج احترق وما بقی معہ من نور۔
(اعجاز المسیح ص۶۴، خزائن ج۱۸ ص۶۶)
اقول… دوسرا سجع پہلے سے بڑا ہے۔ یہ عند الفصحاء والبلغاء عیب ہے اور دونوں مضمون مسروق ہیں۔
قال… فما کان ان یتحرکوا۔ (ایضاً)
اقول… یہاں مصدر کا حمل ناجائز ہے۔ اس لئے (ان) نہ چاہئے تھا۔
قال… ومثلہا کمثل ناقۃ تحمل کلما تحتاج الیہ توصل الی دیار الحب من رکب علیہ۔ (اعجاز المسیح ص۷۷، خزائن ج۱۸ ص۷۹)
اقول… ناقہ کی طرف مذکر ضمیر کا ارجاع غلط ہے۔
قال… ہذا الرجیم ہو الذی ورد فیہ الوعید اعنی الدجال۔
(اعجاز المسیح ص۸۱، خزائن ج۱۸ص۸۳)
اقول… عجیب مسئلہ ہے کہ اعوذ باﷲ من الشیطان الرجیم میں جو شیطان ہے۔ اس سے تو مراد ابلیس ہے۔ اور رجیم جو اس کی صفت ہے۔ اس سے مراد دجال ہے۔ جس کو عیسیٰ علیہ السلام قتل کریں گے۔ آج تک تو یہی سنتے رہے کہ موصوف اور صفت کا مصداق ایک ہی ہوا کرتا ہے۔ مگر اعوذ باﷲ من الشیطان الرجیم میں مرزا قادیانی نے کیا ثابت کردیا کہ ان کا مصداق مغائر بھی ہوتا ہے۔ سبحان اﷲ کیا نحو دانی ہے۔