M
سبحانک لا علم لنا الا ما علمتنا انک انت العلیم الحکیم
مرزا غلام احمد قادیانی کا مدت دراز سے یہ دعویٰ تھا کہ چونکہ میں محدث یعنی نبی ہوں۔ مجھ کو اللہ تعالیٰ نے تقریر وتحریر ایسی معجز عنایت کی ہے کہ کل روئے زمین کے فصحاء وبلغاء اس سے عاجز ہیں۔ مرزاقادیانی نے بہت رسالے اور ایک آدھ دیوان عربی وفارسی بھی لکھا۔ مگر کسی عالم علم دار نے اس کی طرف کبھی توجہ نہ کی۔ مگر مرزائی لوگ چونکہ اس کے علم کی لافیں اور لن ترانیاں بڑے زور وشور سے مار مار کر کہتے ہیں کہ اس کی مثل منشی اور شاعر اور فصیح وبلیغ ونحود ان کوئی آج کل موجود نہیں۔
لہٰذا قدرے بمثال بمشتے نمونہ خروارے اس کی غلطیاں اس کی کتاب ’’اعجاز المسیح‘‘ سے لکھتا ہوں۔ فاقول وباﷲ التوفیق نعم الرفیق۔ قادیانی نے ’’اعجاز المسیح کے اول صفحہ پر لکھا ہے۔ ۱…فی سبعین یوما من شہر الصیام (اعجاز المسیح ٹائٹل، خزائن ج۱۸ ص۱)
اقول… رمضان شریف تو ستر دن ۷۰ کا نہیں ہوتا اور بر تقدیر تاویل خالی نہ ہوگا ایہام معنی غیر مراد سے جو منافی ہے فصاحت وبلاغت کو اس صفحہ میں ہے۔
۲… وکان من الہجرۃ ۱۳۱۸ ومن شہر النصاری۔ ۲۰؍فروری ۱۹۰۱ء (ایضاً)
اقول… بے ربط عبارت اور خلاف محاورہ عرب کے ہے۔ اسی صفحہ میں ہے۔
۳… مقام الطبع قادیان ضلع گورداسپور (ایضاً)
اقول… ضلع گورداسپور بھی خلاف محاورہ ہے۔ نہ صرف اسی وجہ سے کہ بجائے گورداسپور کے (غورداسفور) یا جورداسپور چاہئے تھا بلکہ من جہۃ الترکیب والاعراب بھی۔ اسی صفحہ میں ہے۔
۴… باہتمام الحکیم فضل دین۔ (ایضاً)
اقول… بعد التعریب فضل الدین چاہے۔
قال… کدست غاب صدرہ۔ او کلیل افل بدرہ۔ (اعجاز المسیح ص۲، خزائن ج۱۸ ص۴)
اقول… یہ عبارت مقامات حریری کے ص۱۲۴ سے ماخوذ ہے۔